اسلام پر عمل پیرا ہونے سے زندگی میں کامیابی ، سائنس فیر پراجکٹ کا رسم اجراء و ویب سائٹ کا آغاز ، نیوز ایڈیٹر سیاست کا خطاب
حیدرآباد ۔ 25 ۔ اگست : ( سیاست نیوز) : سائنس کو مذہب سے ملا کر پڑھنا چاہئے ۔ قرآن میں سائنس اور تحقیق پر کئی بار ذکر کیا گیا ۔ قرآن کی 6666 آیتوں میں کوئی ایک ہزار آیات سائنسی تحقیقات سے تعلق رکھتی ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست نے یہاں نیشنل سائنس فیر اکیڈیمی کے سائنس پراجکٹ کتاب کی تقریب رسم اجرائی کے موقع پر سیاست گولڈن جوبلی ہال میں صدارتی تقریر میں کی اور کہا کہ مسلمان اگر مذہب اسلام پر عمل پیرا رہا تو وہ اچھا انسان بن کر دنیا کے سامنے مثال بن سکتا ہے ۔ جو مسلمان مذہب سے دور ہیں وہ مثال نہیں ہوسکتے ہیں ۔ حکومت ہند کی سوچھ بھارت ابھیان کو بھی اگر مذہب اسلام سے دیکھا جائے تو ہمارے دین میں پاکیزگی آدھا ایمان ہے اور مسلمان صاف ستھرا رہنے کے بجائے ملک اور بیرون جہاں جہاں مسلمان آبادیاں ہیں پاک صاف کے بجائے گندگی ملے گی ۔ اس طرح مسلمانوں کو مذہبی تعلیمات سے واقف ہو کر ان پر عمل پیرا ہونا چاہئے ۔ جناب عامر علی خاں نے سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ٹائم مینجمنٹ میں مذہب اسلام میں پانچ نماز اور ان کے اوقات مقرر کردہ ہیں ۔ کوئی ایک وقت پر تمام نمازیں نہیں پڑھ سکتے ہیں اس طرح سائنس میں صبح کے اولین ساعتوں میں ایک خصوصی وٹامن صبح 3 بجے ، 5 بجے اور 7 بجے انسان کو حاصل ہوتی ہے جس سے وہ دن بھر چست اور ہشاش بشاش رہتے ہوئے کام انجام دے سکتا ہے۔ ان اوقات کو دیکھیں تو یہ تہجد ، فجر اور چاشت ہیں ۔ اس موقع پر جناب عامر علی خاں کے ہاتھوں سائنس فیر پراجکٹ کی رسم اجرائی اور ویب سائٹ لانچ کی گئی ۔ مسز سمیرہ صارب رسول خاں ( شاداں گروپ ) نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور اپنی تقریر میں کہا کہ سائنس سے معلومات ملتی ہے اور اس علم سے طاقت حاصل ہوتی ہے ۔ انہوں نے طلبہ کو سائنسی تحقیق کرنے کے لیے علامہ اقبال کے اشعار کے حوالہ سے ترغیب دی اور ادارہ سیاست کی کاوشوں کو سراہا اور بانی شاداں کالجس ڈاکٹر وزارت رسول خاں سے رفاقت کا تذکرہ کیا ۔ عثمانیہ یونیورسٹی کالج آف انجینئرنگ کے پرنسپل ثمین فاطمہ نے اپنی تقریر میں طالب علم کو ڈاکٹر یا انجینئر بننے کے بجائے سائنسداں بننے اور اپنی ذہنی و تخلیقی صلاحیتوں کو ریسرچ میں کام لانے کا مشورہ دیا ۔ سائنسی شعبہ میں دیرینہ خدمات انجام دینے والے ویدیکا تنظیم کے ذمہ داران مسٹر بی کرشنا راجو نائیڈو ، ڈاکٹر روی نارائنا ، مسٹر کے وینکٹیشورا نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سائنسی نصابی کتاب میں پرکٹیکل کی کمی ہے اور سائنس فیر کے ذریعہ طالب علم کو مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں ۔ اس موقع پر قاضی ایس اظہر کا پیام جو انہوں نے امریکہ سے ذریعہ واٹس اپ بھیجا سامعین کو سنایا گیا ۔ ڈاکٹر اسماء زہرا نے سائنس اور اسلام پر تقریر کی ۔ ابتداء میں نسرین فاطمہ نے خیر مقدم کرتے ہوئے رپورٹ پیش کی ۔ عبدالرحمن نے معاونت کی ۔ امتہ الحئی فاطمہ ماونٹ مرسی اسکول ، ڈاکٹر سید غوث الدین ، ایم اے حمید ، مظفر الدین ساجد موجود تھے ۔ غفور النساء نے کارروائی چلائی ۔ تمام طلباء طالبات کو انعامات دئیے گئے۔۔