نئی دہلی ۔ 25 جون (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے قدرتی گیس کی قیمتوں پر نظرثانی تین ماہ کیلئے ملتوی کردی اور متنازعہ قیمتوں کے تعین کے فارمولہ پر نظرثانی کا معاملہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ اس فیصلہ سے گیس تیار کرنے والی بڑی کمپنیوں جیسے ریلائنس انڈسٹریز کو کافی دھکہ پہنچا۔ پیشرو یو پی اے حکومت نے جو فارمولہ منظور کیا ہے اگر اس پر عمل کیا جائے تو گیس کی موجودہ قیمت 4.2 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ یکم ؍ جولائی سے بڑھ کر 8.8 ڈالر ہوجائے گی۔ وزیرتیل دھرمیندر پردھان نے کہا کہ موجودہ قیمت ختم ستمبر تک جاری رہے گی۔ ان قیمتوں پر 4 سال بعد پہلی نظرثانی یکم ؍ اپریل سے ہونے والی تھی لیکن عام انتخابات کے اعلان کی وجہ سے تین ماہ کیلئے فیصلہ ملتوی کردیا گیا تھا۔
دھرمیندر پردھان نے آج کابینی کمیٹی برائے معاشی امور کے اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ پر جامع مباحث ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہیکہ تمام فریقین کے ساتھ مشاورت کی جائے گی اور ساتھ ہی ساتھ عوامی مفاد کو ملحوظ رکھنا بھی اہم ہے۔ دھرمیندر پردھان نے اس مسئلہ پر جمعہ سے اب تک وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ تین دور کے مذاکرات کئے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ قیمتوں پر نظرثانی کیلئے ماہرین کی نئی کمیٹی یا وزارتی گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مشاورتی عمل کے دوران یہ واضح ہوگیا ہیکہ نئی حکومت اس فارمولہ میں تبدیلی کی خواہاں ہے۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ نظرثانی شدہ میکانزم کا فیصلہ وزیراعظم کا دفتر اور وزارت تیل کرے گی۔ دھرمیندر پردھان اور وزیرقانون روی شنکر پرساد دونوں نے بھی میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ نہیں بتایا کہ نئے فارمولہ پر غور کیا گیا یا نہیں اور انہوں نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ کیا رنگاراجن فارمولہ میں ترمیم کرتے ہوئے قیمتوں کو قابل قبول سطح تک لایا جائے گا۔ حکومت کا یہ فیصلہ گیس تیار کرنے والی کمپنیوں جیسے آر آئی ایل اور اس کی پارٹنر بی پی کیلئے ایک دھکا ہے۔ ان دونوں کمپنیوں نے پہلے ہی نظرثانی میں تاخیر پر حکومت کو نوٹس جاری کی تھی۔
ایل پی جی، کیروسین قیمتوں میں اضافہ کی تجویز نہیں
حکومت نے تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے آج کہا ہیکہ ایل پی جی اور کیروسین کی قیمتوں میں اضافہ کی کوئی تجویز نہیں۔ وزیرتیل دھرمیندر پردھان سے جب پوچھا گیا کہ کیا حکومت پکوان گیس سلینڈر کی قیمت میں 5 روپئے اور کیروسین کی قیمت میں ایک روپیہ فی لیٹر ماہانہ اضافہ کی تجویز رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھی کہ حکومت ان دو اہم ترین ایندھن پر 80 ہزار کروڑ روپئے کی سبسیڈی کو ختم کرنے کے مقصد سے قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔ ایل پی جی پر اس وقت 432.71 روپئے فی سلینڈر اور کیروسین پر 32.87 روپئے فی لیٹر سبسیڈی دی جارہی ہے۔ سلینڈر کی قیمت میں ہر ماہ 5 روپئے اضافہ کیا جائے تو 7 سال میں سبسیڈی مکمل ختم ہوجائے گی۔ اسی طرح کیروسین کی قیمت میں ماہانہ ایک روپیہ فی لیٹر اضافہ کیا جائے تو ڈھائی سال کے عرصہ میں سبسیڈی ختم ہوجائے گی۔