قدرتی گیس پر بھی جی ایس ٹی کا سایہ !

حکومت کے اقدامات سے چھوٹی و غیر منظم صنعتیں اور تجارت شدید متاثر
حیدرآباد ۔ 27 ۔ دسمبر : ( ایجنسیز ) : جی ایس ٹی ، یقینا ملک میں 2017 کے سب سے مشہور مدعوں میں سے ایک رہا ، تقریبا 6 مہینے پہلے جب درجنوں ٹیکس کی جگہ صرف ایک ٹیکس جی ایس ٹی لاگو کیا گیا تو ملک میں ہنگامہ ہوگیا ۔ لیکن اب جیسے جیسے جی ایس ٹی سے متعلق استحکام آرہا ہے اس کا دائرہ بڑھانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں ۔ آئندہ کچھ مہینوں میں قدرتی گیس کو نئے ٹیکس نظم وضبط کے تحت لایا جاسکتا ہے ۔ جولائی میں جب جی ایس ٹی لاگو کیا گیا تو اسے تکنیکی روپ سے تکلیف دہ اور مہنگا بتایا گیا ۔ حالانکہ حکومت نے نئے قواعد میں کئی بدلاؤ کئے ، جس میں ٹیکس ادا کرنے کے عمل کو آسان بنانا اور 200 سے زیادہ اشیاء کی شرحیں کم کرنا شامل ہیں ۔ جی ایس ٹی نے 30 جون کی نصف شب میں ہندوستان کو ایک ملک ایک بازار میں بدل دیا ۔ اس وقت رئیل اسٹیٹ کے ساتھ ساتھ کچا تیل ، ایندھن ، اے ٹی ایف ، قدرتی گیس ، ڈیزل اور پٹرول کو اس کے دائرے سے باہر رکھا گیا ۔ اس لیے کہ ان پیداوار پر ویاٹ اور دیگر ٹیکس لاگو رہیں گے ۔ 2018 میں اس میں بدلاؤ کی امید کی جارہی ہے ۔ کم سے کم قدرتی گیس کے معاملے میں تو ایسا ہی لگتا ہے ۔ سبسیڈی محکمہ کے ایک سینئیر عہدیدار نے کہا کہ مرکز اور ریاست اسے شامل کرنے پر سبسیڈی بڑھنے کو لے کر فکر مند ہیں ۔ اس لحاظ سے قدرتی گیس آئندہ سب سے بڑی شئے ہوگی جسے جی ایس ٹی کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ پانچ پٹرولیم پیداوار میں قدرتی گیس جی ایس ٹی کے تحت لانے کے لیے آسان شئے ہے ۔اگر قدرتی گیس پر کوئلے کے برابر 5 فیصد ٹیکس لگایا جاتا ہے تو ریاستوں میں سی این جی کے دام گھٹانے میں مدد ملے گی ۔ مرکزی حکومت جنوری میں منعقد شدنی اگلی جی ایس ٹی پریشد کی میٹنگ میں قدرتی گیس کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کی کوشش کرسکتی ہے ۔ لیکن دیگر پٹرولیم پراڈکٹس کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوسکتا ہے کیوں کہ ریاست اور مرکز دونوں کو ہی ان سے کافی فائدے ہیں ۔ برآمد کنندگان کے لیے ٹیکس ریفنڈ کے سبب جی ایس ٹی کسی بُرے خواب سے کم نہیں ہیں ۔ کیوں کہ ریفنڈ کے عمل میں تاخیر کے سبب ان کے سامنے پونجی کا مسئلہ کھڑا ہوگیا ۔ چھوٹے اور غیر منظم کاروبار جیسے کپڑوں کی صنعت ، صرافہ شعبہ بھی اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ جب عہدیدار سے پوچھا گیا کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لایا جاسکتا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ مشکل ہے کیوں کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ کو اس کے دائرہ میں لانے کا فائدہ اس وقت لوگوں کو ملے گا جب اسٹامپ کی قیمت ، رجسٹریشن کی فیس اور جی ایس ٹی تینوں کو لے کر غور کیا جائے ۔ اگر ہم اسٹامپ کی قیمت چھوڑ کر رئیل اسٹیٹ کو جی ایس ٹی میں لاتے ہیں تو صارفین کو دو طرح کے ٹیکسوں کا سامنا کرنا پڑے گا ۔۔