قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو ان بچوں کی بنسبت جو مدت حمل کی میعاد مکمل ہونے کے بعد پیدا ہوتے ہیں بچپن میں دمہ کا مرض لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ 15 لاکھ بچوں پر مشتمل ایک عالمگیر تحقیق سے پتہ چلا کہ دمہ لاحق ہونے یا دمہ کی علامات ظاہر ہونے کا خطرہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو سابقہ اندازوں کی بنسبت کہیں زیادہ ہے ۔ اس کے علاوہ ماقبل اسکول اور اسکولی عمر کے بچوں میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں دمہ یا دمہ کی علامات ظاہر ہونا یکساں ہوتا ہے ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو یہ خطرہ بہرحال زیادہ ہوتا ہے ۔ یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قبل از وقت پیدائش کے بعد زندہ بچ جانے والے بچوں کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے اور بچپن میں دمہ ہونے کا خطرہ ان میں عام ہے چنانچہ یہ صحت کا ایک سنگین مسئلہ ہے ۔ حمل کی میعاد کی تکمیل کے بعد پیدا ہونے والے 8 فیصد بچوں کو دمہ ہوتا ہے جبکہ یہ قبل از وقت پیدا ہونے والے 14 فیصد بچوں کو ہوتا ہے ۔ قبل از وقت پیدائش کا مطلب حمل کی میعاد کی تکمیل سے کم از کم 3 ہفتہ قبل پیدائش ہے ۔
تحقیق سے ظاہر ہوا کہ میعاد کی تکمیل سے تین ہفتہ سے زیادہ وقت قبل پیدا ہونے والے بچے 50 فیصد زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔ حمل کی مقررہ میعاد 40 ہفتے ہے ۔ جو بچے مقررہ میعاد کی تکمیل سے دو ماہ قبل پیدا ہوتے ہیں انھیں مکمل میعاد کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کی بنسبت 3 گنا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ یہ معلومات 30 تحقیقوں سے محصلہ ہیں جو چھ براعظموں میں 1990 ء کی دہائی سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے بارے میں کی گئی تھیں ۔ ان میں بیشتر مغربی ممالک بشمول 14 یورپی اور 4 برطانیہ کے تھے ۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو تنفس کی شکایات پیدا ہوئیں کیونکہ ان کے پھیپھڑے پختہ نہیں ہوئے تھے ۔ یہ تحقیق طبی رسالہ پی ایل اوس میڈیسن میں شائع کی گئی ۔ 1960ء کی دہائی سے 1980 ء کی دہائی تک قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے بارے میں کی ہوئی سابق تحقیقوں سے پتہ چلا کہ حفظان صحت کے اقدامات میں اضافہ کے باوجود ان بچوں کو دمہ لاحق ہوا ۔ ایڈنبرا یونیورسٹی کے مرکز برائے آبادی کی صحت کے ڈاکٹر جوزف بین نے ، جو تحقیق کی قیادت کررہے تھے ، کہا کہ حاملہ خواتین کے بے قابو دمہ سے بھی قبل از وقت پیدائش کے خطرے میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔ اس سے دوران حمل دمہ کے اچھے علاج کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے ۔ یہ تحقیق مانچسٹر اور ہاورڈ یونیورسٹیوں کے تعاون سے کی گئی تھی ۔ ایکزیکٹیو ڈائرکٹر دمہ کے بارے میں تحقیق اور پالیسی کے مرکز ( برطانیہ ) نے دمہ کی مریض حاملہ عورتوں کے علاج کی ضرورت پر زور دیا۔