تہران :صدر مقام ایران کے مضافات میں بے گھر افراد کا قبروں میں شب بسری کرنے کی تصویریں دیکھ کر ایران بشمول اپنے صدر حیرت زدہ ہوگئے ۔ اور معاشی نظام کی ترقی کے لئے جدوجہد میں شدت پیدا کرنے کے عزائم کا اظہار کیا۔
یہ تصویریں سعید غلام حسینی نے شہریار میں لئے جو مغربی تہران سے 20کیلومیٹر کے فاصلہ پر ہے اور یہ تصویریں روزنامہ شہرو اد میں شائع کئے ‘ جس نے بتایا کہ 50مرد ‘ عورتیں اور بچے جو نشہ کے عادی ہیں‘ قبرستان میں رہائش پذیرہیں۔اس ہفتہ شائع تصویروں میں سے ایک تصوئیر میں‘ ایک شخص عارضی طور پر ڈھنکی ہوئی قبرسے باہر نکلتا دیکھا جاسکتا ہے ‘ جبکہ ٹھنڈ سے بچنے کے لئے لگائی گئی آگ کا دھواں بھی اطراف واکناف میں دیکھا جاسکتا ہے‘ جو دیگر کے لئے بھی ٹھنڈ سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔
ایران میں بھی بے روزگاری میں بتدریج اضافہ ہوتاجارہا ہے اور اس کی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں تیزی کے گر رہی ہے۔
جس کا ثبوت یہ تصوئیریں ہیں۔آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ڈائرکٹر اصغر فرہادی نے ان تصویروں کو دیکھ کرافسوس ظاہر کیااور صدر حسن روحانی کو ایک کھلا مکتوب لکھ کر عہدیداروں کو مشورہ دیاکہ وہ بھیس بدل ان طبقات کے درمیان میں جائیں تاکہ انہیں پتہ چلے کہ وہ کس طرح کی زندگی جی رہے ہیں۔
فرہادی نے لکھا کہ’’ میں ںے آج چونکادینے والے رپورٹ کا مطالعہ کیا جس میں مرد عورتیں اور بچے کے بارے میں بتایا گیاہے کہ وہ ان سرد رتاوں میں شہر تہران کے قریب قبرستان اور قبروں میں زندگی گذاررہے ہیں‘ مجھے شرمندگی ہوئی اور میری آنکھ بھی بھرائی‘‘۔
روحانی نے ذاتی طور پر فرہادی کے تبصرے اور تصاویرپر اپنا ردعمل ظاہر کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہم نے سنا تھا کہ کچھ غریب لوگ جو بے گھر ہیں پل کے نیچے شب بسری کرتے ہیں مگر یہ نہیں سنا تھا کہ مقبروں میں رہنے پر مجبور ہیں‘‘۔
روحانی نے کہاکہ حکومت کو یہ ہر گز منظور نہیں ہے کہ بے گھر افراد اس طرح کی زندگی گذاریں۔ روحانی کا بیان اس وقت سامنے آیا جب مئی میں صدراتی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں اور توقع ہے کہ روحانی دوسرا چار سالہ صدراتی دور کے لئے دوبارہ منتخب ہونگے۔
PTI