رات کی تاریکی میں امن دشمن عناصر کی کارروائی ، وقف بورڈ اور پولیس کی آزمائش
حیدرآباد ۔ 6 ۔ نومبر : ( نمائندہ خصوصی ) : گولی پورہ جس کا نام سنتے ہی 1990 کے فسادات کا منظر ذہن میں ابھر آتا ہے ۔ جہاں سے مسلمانوں کی کثیر تعداد کو وہاں سے نقل مکانی پر مجبور کردیا ۔ آج وہاں مسلمانوں کے تمام آثار ، مساجد ، قبرستان وغیرہ کو بتدریج مٹا دینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ گذشتہ رات بھی چند شرپسندوں نے 500 گز اراضی کو ہڑپنے کے مقصد دو قدیم مزارات کو مسمار کردیا ۔ جسکی اطلاع مقامی غیر مسلم عقیدت مندوں نے نمائندہ سیاست کو دی ۔ اطلاع ملتے ہی نمائندہ سیاست نے مقام واقعہ کا جائزہ لیا ۔ مقامی غیر مسلم عقیدت مندوں نے بتایا کہ مقامی شرپسندوں نے اس سے قبل بھی اسی طرح کی مذموم حرکت کی تھی تاہم مقامی غیر مسلم عقیدت مندوں نے اپنے طور پر دوبارہ مزار شریف کی تعمیر کرائی تھی ۔ مگر گذشتہ رات شرپسندوں نے ایک بار پھر مذکورہ نہایت ہی قدیم مزارات کو مسمار کرتے ہوئے یہاں سے قبروں کا وجود اور نام و نشان مٹادینے کی کوشش کی ہے ۔ مقامی افراد نے نمائندہ سیاست سے کہا کہ انہیں یہاں رہنا ہے لہذا ان کا نام کسی بھی حال شائع نہ کیا جائے ۔ نام مخفی رکھنے کی شرط پر لوگوں نے بتایا کہ دراصل اس مزار سے متصل 500 گز موقوفہ اراضی ہے جس پر قبضہ کرتے ہوئے اسے 10 ہزار روپئے فی گز فروخت کیا جاسکے جب کہ بعض افراد کا کہنا تھا کہ مقامی لیڈر اس اراضی پر چمن بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ واضح رہے کہ 1990 سے قبل یہاں مسلمانوں کی کثیر تعداد آباد تھی مگر فسادات کے بعد یہاں سے تقریبا مسلم آبادی دوسرے مسلم اکثریتی علاقوں میں منتقل ہوگئے ۔ آج بھی آپ اس علاقے میں تھوڑے تھوڑے فاصلے پر مساجد ، درگاہیں اور قبرستان دیکھ سکتے ہیں ۔ جسے بتدریج مٹا دینے کی کوششیں جاری ہیں اور گذشتہ روز کی یہ شرپسندانہ حرکت اسی کوشش کی ایک کڑی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ پولیس اور وقف بورڈ اس سلسلے میں کیا کارروائی کرتے ہیں ؟ ۔۔