قانون کی جعلی ڈگری حاصل کرنے کی شکایت پر دہلی کے وزیر قانون گرفتار

نئی دہلی 9 جون (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے وزیر قانون جتندر سنگھ تومر کو آج دھوکہ اور جعلسازی کے ذریعہ قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا۔ ساتھ ہی حکمراں عام آدمی پارٹی نے مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اُسے سیاسی انتقام قرار دیا۔ گرفتار شدہ 49 سالہ تومر دہلی میں تری نگر کے رکن اسمبلی ہیں اور پہلی مرتبہ وزیر بنائے گئے ہیں۔ گرفتاری کا یہ واقعہ عام آدمی پارٹی حکومت اور لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کے درمیان اختیارات کی رسہ کشی کے دوران پیش آیا۔ اس واقعہ سے ایک اور سیاسی تنازعہ اُٹھ کھڑا ہوگیا ہے۔ جتندر سنگھ تومر کا یہ دعویٰ ہے کہ اُنھوں نے قانون کی ڈگری بہار کی ایک یونیورسٹی سے حاصل کی ہے لیکن ان کے حریفوں کا الزام ہے کہ یہ ڈگری جعلی ہے۔ پولیس نے تومر کو ان کے مکان سے گرفتار کرکے وسنت وہار پولیس اسٹیشن منتقل کردیا جہاں پر ان سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ تومر کو جعلی ڈگری کیس میں گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ ایک ایف آئی آر کل شب حوض خاص پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف درج کیا گیا تھا اور ان کے خلاف قانون تعزیرات ہند کے مختلف دفعات کے تحت دھوکہ دہی، جعلسازی اور مجرمانہ سازش کے الزامات عائد کئے گئے ہیں جبکہ ہائیکورٹ کی ہدایت پر پولیس کی ایک ٹیم فرضی ڈگری حاصل کرنے کے الزام کی تحقیقات کیلئے بہار روانہ ہوگئی ہے۔ جنوبی دہلی میں واقع حوض خاص پولیس اسٹیشن کی ناکہ بندی کردی گئی ہے اور پولیس کی بھاری جمعیت کو متعین کردیا گیا ہے۔

تاہم دہلی پولیس کمشنر بی ایس بسی نے تومر کی گرفتاری سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے انکار کردیا اور بتایا کہ فی الحال وہ ایک اجلاس میں ہیں اور گرفتاری کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد کوئی تبصرہ کریں گے۔ جتندر سنگھ تومر کی گرفتاری کے فوری بعد عام آدمی پارٹی لیڈروں نے مودی حکومت کے خلاف تنقیدوں کا سلسلہ شروع کردیا اور یہ ادعا کیاکہ ایک منتخبہ رکن اسمبلی اور وزیر کے خلاف یہ کارروائی غیر قانونی اور غیر دستوری ہے۔ سنجے سنگھ نے الزام عائد کیاکہ دہلی حکومت کے خلاف مرکز دباؤ کا حربہ استعمال کررہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ متعلقہ یونیورسٹی نے عدالت میں جواب داخل کردیا ہے اور یہ بیان بھی ریکارڈ کروایا ہے کہ تومر کی ڈگری حقیقی ہے۔

اس کے باوجود گرفتاری معنی خیز ہے؟ سنجے سنگھ نے کہاکہ لیفٹننٹ گورنر، دہلی پولیس کمشنر اور مودی حکومت اس طرح کے حربوں سے ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش میں ہے۔ لیکن ہم گھبرانے والے نہیں ہیں اور کرپشن کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ عاپ دہلی کنوینر اشوتوش نے بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی ایماء پر مرکزی وزارت داخلہ نے تومر کی گرفتاری کیلئے سازش رچی ہے۔ دریں اثناء مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے عام آدمی پارٹی کے الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ ان کی وزارت نے تومر کی گرفتاری کے لئے سازش رچی ہے اور بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے کوئی احکامات جاری نہیں کئے۔ انھوں نے لکھنو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ وزارت داخلہ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہتی اور قانون خود اپنا کام کرتا ہے اور مرکزی وزارت داخلہ کو اس طرح کے معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ تاہم دہلی اسمبلی کے اسپیکر رام نواس گوئل نے یہ شکایت کی کہ تومر کی گرفتاری کے لئے مروجہ طریقہ کار پر عمل آوری نہیں کی گئی

اور اس واقعہ کی انھیں اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ دہلی کے ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیہ نے تومر کی گرفتاری کو مکمل غیر دستوری قرار دیا اور کہاکہ مودی حکومت عام آدمی پارٹی کو سبق سکھانے کی کوشش میں ہے تاکہ کرپشن میں ملوث افراد کو چھوڑ دیا جائے۔ انھوں نے کہاکہ دہلی میں آمریت کے ذریعہ ایمرجنسی کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ ہم نے کرپشن کے خلاف بے تکان جدوجہد شروع کی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے الزام عائد کیاکہ پولیس نے تومر کے ساتھ مافیا جیسا سلوک کیا ہے اور کوئی معقول وجہ بتائے بغیر زبردستی انھیں کار میں بٹھاکر لے گئے اور پولیس اسٹیشن لانے سے قبل ان کی کار کو بھی ضبط کرلیا گیا۔ تومر کو اس طرح گرفتار کیا گیا کہ وہ کوئی مافیا لیڈر ہیں۔ کیا وہ فرار ہورہے تھے؟ کیا وہ کوئی بم دھماکہ کرنے والے تھے؟ انھوں نے دریافت کیاکہ وہ کونسے ہنگامی حالات تھے جس کے تحت جلد بازی میں انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ چونکہ ہم نے کرپشن کے خلاف لڑائی شروع کردی ہے اس کا انتقام لینے کیلئے ہمیں سبق سکھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جبکہ یونیورسٹی کے حلفنامہ میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ تومر نے قانون کی ڈگری میں کامیابی حاصل کی ہے۔