قانون ساز کونسل کے صدر نشین کا انتخاب، چالبازی کا شکار

حکمراں پارٹی روایت کو فراموش کر رہی ہے، ڈی سرینواس اور محمد علی شبیر کا بیان
حیدرآباد۔ یکم جولائی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن کونسل ڈی سرینواس اور ڈپٹی فلور لیڈر محمد علی شبیر نے کونسل صدر نشین کے انتخاب کو سیاسی چالبازی کا شکار بنانے اور خفیہ سازش تیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ احاطہ اسمبلی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی سرینواس نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے، کبھی کونسل کے صدر نشین کا انتخاب نہیں ہوا، بلکہ اتفاق رائے کو ترجیح دی گئی ہے، تاہم اس مرتبہ حکمراں ٹی آر ایس روایت کو فراموش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صدر نشین کے انتخاب کے سلسلے میں کانگریس کے بشمول دیگر جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی اس سلسلے میں مشاورت کی گئی، یہاں تک کہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کا اجلاس نہ طلب کرتے ہوئے جمہوری اقدار کو پامال کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس نے فاروق حسین کو صدر نشین کا امیدوار بنایا ہے اور انھیں ووٹ دینے کے لئے وہپ جاری کیا جائے گا، جب کہ ٹی آر ایس حکومت اس معاملے میں من مانی اور یکطرفہ فیصلے کر رہی ہے، یہاں تک کہ کانگریس قائدین کو احاطہ اسمبلی میں موجود گاندھی جی کے مجسمہ کے پاس احتجاج کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ اسی دوران محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اسمبلی اور صدر نشین کونسل کے عہدے دستوری ہوتے ہیں، حکمراں جماعت ان عہدوں پر تقررات کے لئے تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرتی ہے، تاہم ٹی آر ایس مشاورت کی بجائے دیگر جماعتوں کے ارکان کو اپنی جماعت میں شامل کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے ارکان قانون ساز کونسل نے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفی نہیں دیا اور کانگریس کی شکایت پر ان ارکان کے خلاف کارروائی کا انتظار کئے بغیر جلد بازی میں صدر نشین کے انتخاب کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کو جمہوریت پر یقین نہیں ہے، اس لئے وہ صدر نشین کے انتخاب کے لئے کھلے عام رائے دہی کرانے کی بجائے خفیہ رائے دہی کی سازش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ریاست میں خشک سالی، فیس باز ادائیگی، مفت تعلیم، غریبوں کے مکانات، مسلمانوں اور قبائلی طبقات کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے جیسے کئی مسائل ہیں، تاہم ان سب کو فراموش کرکے صدر نشین کونسل کے انتخاب کو اہمیت دی جا رہی ہے۔