اسمبلی کے بغیر تاریخ میں پہلی مرتبہ کونسل کا اجلاس، سیاسی حلقوں میں بحث کا موضوع
حیدرآباد۔/22 ستمبر، ( سیاست نیوز) ایسے وقت جبکہ تلنگانہ اسمبلی تحلیل کردی گئی ہے اور سیاسی جماعتیں انتخابی تیاریوں میں مصروف ہیں حکومت نے غیر معمولی قدم اٹھاتے ہوئے قانون ساز کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسمبلی کی غیر موجودگی میں کسی ریاست میں کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا۔ اس طرح یہ فیصلہ قانونی اور دستوری ماہرین کے درمیان بحث کا موضوع بن چکا ہے۔ گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے قانون ساز کونسل کا 10 واں سیشن 27 ستمبر کو 11 بجے دن طلب کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا۔ واضح رہے کہ 6 ستمبر کو تلنگانہ قانون ساز اسمبلی تحلیل کردی گئی اور عام طور پر اسمبلی کی غیر موجودگی میں کونسل کا اجلاس طلب نہیں کیا جاتا۔ قانون ساز کونسل کو اسمبلی کی طرح کسی فیصلہ کے سلسلہ میں کوئی اختیارات نہیں ہیں۔ دستور کے مطابق قانون ساز اسمبلیوں اور لوک سبھا کا اجلاس 6 ماہ میں کم از کم ایک بار منعقد کیا جانا چاہیئے۔ اگر کسی اسمبلی کا اجلاس 6 ماہ میں طلب نہیں کیا گیا تو صدر راج نافذ کیا جاسکتا ہے لیکن قانون ساز کونسل کا اجلاس چھ ماہ میں طلب نہ کئے جانے کی صورت میں اس طرح کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کا اجلاس 28 ستمبر سے قبل منعقد کیا جانا تھا کیونکہ آخری سیشن 29 مارچ کو منعقد ہوا تھا۔ اب جبکہ اسمبلی تحلیل کردی گئی ہے لہذا 28 ستمبر سے قبل اجلاس کی طلبی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ قانون ساز کونسل کے صدرنشین سوامی گوڑ نے بتایا کہ وہ دستور کے مطابق کام کررہے ہیں جس میں قانون ساز اداروں کو ہر 6 ماہ میں کم ازکم ایک بار اجلاس منعقد کرنے کی پابندی ہے۔ کونسل کی بزنس اڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 27 ستمبر کو منعقد ہوگا جس میں ایام کار کا تعین کیا جائے گا۔ سیاسی جماعتیں اور دستور کے ماہرین کونسل کے اجلاس کی طلبی پر سوال اٹھارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چھ ماہ میں اجلاس کی عدم طلبی کی صورت میں صدر راج کے نفاذ کی گنجائش صرف اسمبلی کے معاملہ میں ہے کونسل سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اپوزیشن نے اس فیصلہ پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے وقت جبکہ سیاسی جماعتیں انتخابی تیاریوں اور مہم میں مصروف ہیں اجلاس کی طلبی دراصل اپوزیشن کو انتخابی مہم سے دور رکھنا ہے۔ توقع ہے کہ اجلاس کے آغاز کے پہلے دن کانگریس پارٹی اس مسئلہ کو موضوع بحث بنائے گی اور اجلاس کی طلبی کی مخالفت کرے گی۔ کونسل میں موجود بی جے پی کے واحد رکن کی جانب سے بھی مخالفت کا امکان ہے۔