قانون سازکونسل میں سلطنت آصفیہ کے حکمرانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش

حیدرآباد۔/19جنوری، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش قانون ساز کونسل میں آج تلنگانہ مسودہ بل مباحث کے دوران ایک مرتبہ پھر سلطنت آصفیہ کے حکمرانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ سیما آندھرا قائدین نے ایوان کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ سیما آندھرا والوں کے سبب حیدرآباد کی ترقی ممکن ہوئی ہے۔ ریاستی وزیر شیلجہ ناتھ ، ارکان قانون ساز کونسل پی وینکٹ راؤ ( کانگریس)، اپا راؤ ( وائی ایس آر سی پی) سبرامنیم ( سی پی ایم ) سرینواسلو نائیڈو نے آج کونسل میں خطاب کے دوران نظام دکن کو نشانہ بنایا۔ جس پر جناب محمد فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل نے سخت احتجاج کرتے ہوئے الفاظ سے دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔ مسٹر پی وینکٹ راؤ کے خطاب کے دوران مسٹر فاروق حسین احتجاج کرتے ہوئے پوڈیم کے قریب پہنچ گئے اور متنازعہ الفاظ کو حذف کرنے کا مطالبہ شروع کردیا جس پر صدرنشین قانون ساز کونسل مسٹر اے چکرا پانی نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنا وقت آنے پر بات کریں لیکن انہوں نے نظام دکن پر کی گئی تنقید سے دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کو جاری رکھا۔

اسی دوران چیف منسٹر کرن کمار ریڈی نے مداخلت کرتے ہوئے جناب فاروق حسین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی نشست پر واپس چلے جائیں اور انہیں موقع دیئے جانے پر اپنا موقف پیش کریں لیکن مسٹر فاروق حسین نے کہا کہ وہ اسوقت تک نشست پر واپس نہیں جائیں گے جب تک نظام پر کئے گئے ریمارکس کو حذف نہیں کیا جاتا۔ صدر نشین قانون ساز کونسل نے کہا کہ ریمارکس قابل اعتراض ہونے کی صورت میں انہیں حذف کردیا جائے گا اور آئندہ ارکان کو چاہیئے کہ وہ مذہبی و علاقائی جذبات کو بھڑکانے والے حساس موضوعات پر گفتگو سے اجتناب کریں۔ جناب فاروق حسین کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج کو ٹی آر ایس ارکان قانون ساز کونسل جناب محمود علی، مسٹر سدھاکر ریڈی کے علاوہ مجلسی رکن قانون ساز کونسل جناب امین الحسن جعفری اور یادو ریڈی کانگریس رکن قانون ساز کونسل نے اپنی نشستوں پر کھڑے تائید پیش کی۔ قبل ازیں ریاستی وزیر مسٹر شیلجہ ناتھ نے قانون ساز کونسل میں اپنے خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر حیدرآباد کی ترقی کا سہرا سیما آندھرا کے سرمایہ کاروں کے سر پر باندھنے کی کوشش کی۔ رکن قانون ساز کونسل سی پی ایم مسٹر سدھاکر ریڈی نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے تلنگانہ کی مخالفت کی اور دعویٰ کیا کہ نظام نے اپنے دور اقتدار میں اپنی جائیدادوں میں اضافہ کیا جبکہ عوام کو کچھ نہیں ملا۔ مسٹر دلیپ ریڈی نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سلطنت آصفیہ کے دوران ہر موضع میں تالاب ہوا کرتے تھے

لیکن سیما آندھرا کے عوام نے ہی ان تالابوں پر قبضہ کرتے ہوئے تلنگانہ کو صحرا میں تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ بعد ازاں جناب محمد فاروق حسین رکن قانون ساز کونسل نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک شخص کے اقدامات کیلئے حکومت کو ذمہ دار قرار دینا درست نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیما آندھرا قائدین نظام دکن پر فرقہ پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ یہ حقیقت سب پر آشکار ہے کہ نظام دکن نے مذہبی بنیادوں پر کوئی تفریق نہیں کی۔ علاوہ ازیں سلطنت آصفیہ میں ہر کسی کو اس کی مذہبی آزادی حاصل رہی۔ جناب فاروق حسین نے بتایا کہ سیما آندھرا کا حیدرآباد دکن سے کوئی تعلق ہی نہیں رہا اسی لئے سیما آندھرا قائدین نظام دکن کے کارناموں سے واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیما آندھرا قائدین نے تلنگانہ کی اوقافی جائیدادوں کو تباہ کیا ہے جس کی تشکیل تلنگانہ کے بعد حصولیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔