قانون حق تعلیم کی سفارشات پر عمل آوری کے لیے تلنگانہ حکومت کی مساعی

اوقات کار متعین ، اضافی کلاسیس کے خلاف سخت انتباہ ، اسکولس کو ہدایت کی اجرائی
حیدرآباد۔28اگست ( سیاست نیوز) اسکولوں کے اوقات کار میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے علاوہ اساتذہ اور طلبہ پر بوجھ کو کم کرنے کیلئے قانون حق تعلیم کی سفارشات پر حکومت تلنگانہ من و عن عمل آوری یقینی بنائے گی ۔ حکومت نے تمام اسکولوں کیلئے احکامات جاری کئے ہیں کہ وہ قانون حق تعلیم کے مطابق اوقات کار متعین کریں۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات خانگی ‘ سرکاری ‘ میونسپل اور محکمہ سماجی بہبود کے تحت چلائے جانے والے تمام اسکولوں کیلئے قابل عمل ہوں گے۔ محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق تمام اسکول 9بجے تا 4.30بجے تک چلائے جائیں گے ۔ اضافی کلاسیس کے انعقاد کی کسی بھی اسکول کو اجازت نہیں رہے گی ۔ ان احکامات کے ساتھ ساتھ حکومت نے اس بات کی بھی ہدایت دی ہے کہ جو اسکول 8بجے صبح تا 6بجے شب چلائے جارہے ہیں اُن پر نظر رکھی جائے تاکہ انہیں بھی قانون حق تعلیم کے دائرے کار میں شامل کیا جائے ۔ حکومت کے ان احکامات کے مطابق اب تک پرائمری اسکولس 9بجے صبح تا 4بجے تک چلانے کی اجازت رہے گی جب کہ اپرپرائمری اور ہائی اسکول 9بجے صبح تا 4.30بجے شام تک چلائے جاسکیں گے ۔ حکومت نے اسکول میں تعلیم کے طریقہ کار میں معمولی تبدیلی کے ذریعہ مضامین کیلئے علحدہ منصوبہ متعین کیا ہے اور اس منصوبہ کے اعتبار سے ہر ہفتہ پرائمری اسکول کے لئے اب تک جو مختلف مضامین کے 42پیریڈ لئے جاتے تھے اُن میں اضافہ کرتے ہوئے اُسے 48کردیا گیا ہے اور اب ہائی اسکول کے طلبہ کیلئے جو 48 پیریڈ ہوا کرتے تھے وہ ہر ہفتہ 54ہوا کریں گے ۔ اپر پرائمری طلبہ کے پیریڈس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی گئی ہے ۔ طلبہ کی ذہنی و جسمانی نشو ونما انتہائی اہمیت کی حامل ہے اسی لئے حکومت کی جانب سے فزیکل ایجوکیشن کے اوقات کار میں اضافہ کئے جانے کا منصوبہ ہے ۔ فی الحال اپر پرائمری اور ہائی اسکول کیلئے ہفتہ میں 3تا 6گھنٹے فزیکل ایجوکیشن کیلئے مختص کئے جاتے تھے ۔ واضح رہے کہ ہائیکورٹ نے حکومت آندھراپردیش کو اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی تھی 4.30بجے تک تمام اسکولس بند کردیئے جائیں تاکہ طلبہ پر بوجھ عائد نہ ہوں۔ ریاستی کونسل برائے تعلیمی تحقیق و تربیت کی جانب سے بھی کی گئی سفارش میں اسکول کے اوقات کار صبح 9بجے تا 4.30 بجے رکھے جانے کی سفارش شامل ہے ۔ عدالت نے اضافی کلاسیس کے نام پر 4.30کے بعد اسکول چلانے والے انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ بھی دیا تھا ۔