قانون حق تعلیم پر عمل آوری سے تلنگانہ کے دو لاکھ غریب طلبہ کو فائدہ

تلنگانہ کے تعلیمی اداروں میں قانون پر عدم عمل آوری سے مستحق طلبہ تعلیم سے محروم

حیدرآباد۔23مارچ ( سیاست نیوز) حکومت ہند کی جانب سے تیار کردہ قانون حق تعلیم پر مکمل عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کی صورت میں ریاست تلنگانہ کے زائد از دو لاکھ طلبہ جو فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں ‘ خانگی اسکولوں میں داخلوں کے اہل ہوسکتے ہیں اور حیدرآباد میں ضلع انتظامیہ و اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے قانون حق تعلیم کے سختی سے نفاذ کو یقینی بنانے پر 25ہزار سے زائد طلبہ کو مفت خانگی اسکولوں میں داخلہ حاصل ہوسکتا ہے ۔ حکومت ہند نے سال 2009ء میں قانون حق تعلیم مدون کرتے ہوئے اسے اندرون 5سال مکمل طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور 2015ء میں شروع ہونے والے تعلیمی سال میں قانون حق تعلیم کے تحت موجود تمام نکات پر عمل آوری کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے ۔ اس قانون کے اعتبار سے سے خانگی اسکولوں میں 25% معاشی و سماجی طور پر پسماندہ طلبہ کو مفت داخلہ و تعلیم فراہم کرنی چاہیئے لیکن ریاست تلنگانہ میں شاذ و نادر ہی کسی تعلیمی ادارے میں اس قانون پر عمل آوری کی جارہی ہے ۔ جناب تراب علی کووا کے بموجب ریاست آندھراپردیش و تلنگانہ میں قانون حق تعلیم پر عمل آوری نہیں کئے جانے کے سبب ہزاروں طلبہ کا نقصان ہورہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دو برسوں سے اس سلسلہ میں متعلقہ محکمہ جات و حکومت کی توجہ مبذول کروائی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود کوئی کارروائی سرکاری سطح پر نہیں ہورہی ہے ۔ حکومت ہند کی جانب سے نافذ کردہ اس قانون کے مطابق ملک کے ہر خانگی اسکول میں پہلی جماعت میں 25% ایسے طلبہ کو داخلہ دیا جانا ضروری ہے جو فیس ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں ۔ تعلیمی سال 2015-16ء سے 25% طلبہ کو مفت داخلوں کے قانون پر عمل آوری لازمی ہے ۔ دہلی‘ کرناٹک کے علاوہ ملک کے بعض دیگر ریاستوں میں بھی اس قانون پر من و عن عمل آوری کا آغاز ہوچکا ہے ۔ حکومت اس قانون کی دفعہ 12(1)C کو موثر عمل آوری کے قابل بنانے کے اقدامات کرتی ہے تو ایسی صورت میں سرکاری اسکولوں کی زبوں حالی کے سبب ترک تعلیم کرنے والے طلبہ اور معاشی حالات کی ابتری کے باعث خانگی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے گریز کرنے والے طلبہ کو ریاست کے خانگی اسکولوں میں داخلے حاصل ہوسکتے ہیں ۔ قانون حق تعلیم کے متعلق عوام میں شعور اُجاگر کرتے ہوئے اگر خود عوام اور غیر سرکاری تنظیمیں جن اسکولوں میں قانون حق تعلیم پر عمل اوری نہ کی جارہی ہو اس کے خلاف شکایت کریں اور عدالت سے رجوع ہوں تو ایسی صورت میں بھی طلبہ کو زبردست فائدہ حاصل ہوسکتا ہے ۔ ریاست بالخصوص حیدرآباد کے خانگی اسکولوں کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ قانون حق تعلیم کی کسی بھی شق پر عمل آوری ان اسکولوں میں نہیں کی جارہی ہے ۔ اسکولوں میں داخلہ کے وقت بچوں کے والدین کے انٹرویوز کے متعلق قانون میں وضاحت موجود ہے لیکن اس کے باوجود مشنری اسکولوں کی جانب سے والدین و اولیائے طلبہ کے انٹرویو لئے جارہے ہیں اور اسکول و مکان کے درمیان مسافت کو دیکھتے ہوئے داخلہ دینے سے انکار کیا جارہا ہے ۔ حکومت کے محکمہ بنیادی تعلیم ‘ ضلع انتظامیہ کو فوری طور پر حرکت میں آتے ہوئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل اسکول انتظامیہ کا اجلاس طلب کرتے ہوئے انہیں اس بات کا پابند بنانا چاہیئے کہ وہ قانون حق تعلیم پر من و عن عمل آوری کو یقینی بنائیں ۔