قانون حق تعلیم پر تلنگانہ میں عمل آوری کا مطالبہ

خانگی اسکولس میں پچیس فیصد نشستیں مختص کیا جائے : جے اے سی فار امپلمنٹیشن آف ماڈل آر ٹی ای رولس کا بیان
حیدرآباد یکم / جون ( سیاست نیوز ) جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار امپلمنٹیشن آف ماڈل آر ٹی ای رولس ان تلنگانہ نے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر پارلیمنٹ میں پاس کردہ قانون حق تعلیم 2009 کو ریاست تلنگانہ میں اثر کے ساتھ عمل آوری کے احکامات جاری کرتے ہوئے مذکورہ قانون کے تحت تلنگانہ کے غریب اور معاشی طور پر پسماندہ 6 تا 14 سال عمر کے طلباء کو غیر اقلیتی پرائیویٹ اسکولوں میں 25 فیصد مفت نشستوں کی فراہمی کو یقینا بنانے کے اقدامات کرے بصورت دیگر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔ یہ بات آج یہاں جے اے سی نمائندہ و سابق رکن پارلیمان سی پی آئی مسٹر سید عزیز پاشاہ ، مسٹر مظہر حسین (کووا) مسٹر امجد اللہ خان خالد (سابق کارپوریٹر مجلس بچاؤ تحریک ) ، کرسچین لازرس ( سابق رکن اسمبلی ) مسٹر ڈی رامو لوک ستہ ، سری سیلم ( عام آدمی پارٹی ) نے پریس کانفرنس میں بتائی ۔ قانون حق تعلیم 2009 پر ملک بھر کی زائد از 7 تا 8 ریاستوں جن میں دہلی ، کرناٹک ، راجستھان ، اتراکھنڈ ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹرا ، ٹاملناڈو میں موثر عمل آوری جاری ہے جبکہ حکومت تلنگانہ اس سلسلہ میں غفلت اور لاپرواہی برت رہی ہے اور بجائے قانون حق تعلیم 2009 پر عمل کرنے کے کارپوریٹ اور خانگی مدارس کی پشت پناہی کر رہی ہے جس کے نتیجہ میں ریاست کے غریب اور متوسط طبقہ کے طلباء معاشی پسماندگی کے نتیجہ میں کارپوریٹ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں جبکہ ۔ انہوں نے بتایا کہ RTE قانون کو نافذ تو کردیا گیا لیکن عمل ندارد ہے ۔ جس کی وجہ سے اپنے نونہالوں کو اعلی تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں ۔ اگر دیگر ریاستوں کی طرح ریاست تلنگانہ میں مذکورہ قانون پر عمل آوری کی جئاے تو یہاں کے کئی غریب طلباء کو فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ پر زور دیا کہ وہ قانون پر عملی اقدامات کرتے ہوئے سب پلان تیار کرکے ایک علحدہ ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لائے ۔