٭ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے روبرو اِس عالم کے واقعات اورحالات برابر پیش نظر ہیں اور قرب و بُعد یکساں ہے۔ {مقاصدالاسلام حصہ ۱۰۔ ۱۰۹}
٭ اہل اسلام میں وہی لوگ بڑے درجے کے سمجھے جاتے ہیں جن کو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ کمال درجہ کی محبت ہوتی ہے۔ {مقاصدالاسلام حصہ ۱۰۔ ۱۳۴}
٭ خدا ایسے لوگوں سے محفوظ رکھے کہ اچھوں کے لباس میں آکر مکر پھیلاتے ہیں اور مسلمانوں کے دین و دنیا کو غارت کرتے ہیں۔ {مقاصدالاسلام ۵۔۲۳۷}
٭ حدیث کو بلاوجہ رد کردینا یا اس سے انکار کرنا سوا، اس کے نہیں کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم دشمن بنالینا ہے۔ عیاذاباﷲ۔ {الکلام المرفوع۔ ۲۷}
٭ کل اہل سنت و جماعت کا مذہب ہے کہ مرتکب کبیرہ قطعی دوزخی۔ حق تعالیٰ اگر چاہے معاف کردے۔ اگر دوزخ میں داخل بھی ہوگیا تو بعد شفاعت دوزخ سے نکلے گا۔
{الکلام المرفوع۔ ۷۹۔ ۸۰}
٭ ہم مشربی اتفاق پیدا کرنے کا ایک قوی ذریعہ ہے۔ {حقیقۃ الفقہ دوم۔ ۱۳۴}
٭ اسلام میں پہلافرقہ جو مسلمانوں کی جماعت سے خارج ہوا وہ فرقہ خوارج ہے۔
{حقیقۃ الفقہ دوم، ۷۶}
٭ حضرت شیخ الاسلام امام محمد انوار اﷲ فاروقی رحمۃ اﷲ بانی جامعہ نظامیہ فرماتے ہیںکہ اس واقعہ سے ظاہر ہے کہ حضرت پیران پیر رحمۃ اﷲعلیہ کو اِس وقت بھی وہی سلطنت معنوی حاصل ہے جو زندگی میں تھی۔ جنات کو چونکہ بوجہ لطافت روحانیت سے مناسبت ہے اس لئے وہ اس عالم کے حالات کومشاہدہ کرتے ہیں اور انسان نہیں کرسکتے ۔ مگر حضرت انسان کو بھی ایک ایسی قوت دی گئی ہے کہ اگر اُس میں کمال حاصل کریں تو اس عالَم کے علاوہ ایسی چیزوں کا بھی مشاہدہ کرسکتاہے کہ جس سے ’’جنات‘‘ بھی حیران ہوجائیںیہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ جس کسی بھی شخص میں جتنا تقویٰ وطہارت کا ملکہ ہوگا اس کو اتنا ہی تصرف کاحق حاصل ہوگا۔