قاضیوں کی من مانی فیس وصولی پر روک لگانے پر توجہ

قاضیوں پر وقف بورڈ کا کوئی کنٹرول نہ رہنے پر اظہار افسوس ، چیرمین وقف بورڈ
حیدرآباد۔7 اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ میں قاضیوں کی جانب سے من مانی فیس کی وصولی پر روک لگانے کے لیے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے توجہ مرکوز کی ہے۔ مختلف گوشوں سے وقف بورڈ کو شکایات موصول ہوئیں کہ قاضی حضرات دولت مند خاندانوں کے ماسوا غریبوں سے بھی من مانی فیس طلب کررہے ہیں۔ جبکہ قاضیوں پر وقف بورڈ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ وقف بورڈ میں شعبہ قضات موجود ہے لیکن قاضیوں کی فیس کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین وقف بورڈ نے کہا کہ غریب خاندانوں سے من مانی فیس وصول کرنا مناسب نہیں ہے۔ غریب افراد مشکل سے شادی کا انتظام کرتے ہیں، قاضیوں کی جانب سے زائد فیس کا مطالبہ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد وہ قاضیوں کی انجمنوں اور ان کے نمائندوں کا اجلاس طلب کریں گے اور مناسب فیس کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری طور پر نکاح کے لیے 320 روپئے فیس مقرر کی گئی تھی بعد میں ہائی کورٹ کے ڈیویژن بنچ نے فیصلے میں کہا کہ فیس کے تعین کا اختیار حکومت کو حاصل نہیں ہے، جس کے بعد سے قاضیوں کے انجمنوں نے اپنے طور پر فیس کا تعین کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زائد فیس کی وصولی کی روک تھام کے لیے اجلاس میں قاضیوں کو پابند کیا جائے گا۔ ایسے خاندان جو زائد رقم دینے کے متحمل ہیں ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں لیکن غریبوں کو ہراساں کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ وقف بورڈ اس بات کی کوشش کرے گا کہ اتفاق رائے کے ذریعہ فیس کا تعین کریں۔ اسی دوران ناظر قضات اکرام اللہ نے بتایا کہ ریاست بھر میں قاضیوں کے انجمن نے 2000 روپئے فیس مقرر کی ہے جس میں لڑکی والوں سے 800 اور لڑکے والوں سے 1200 روپئے وصول کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے تحت حکومت کو فیس کے تعین کا اختیار حاصل نہیں۔ ناظر قضات نے غریبوں سے زائد فیس کی وصولی کی شکایات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زائد فیس کا مطالبہ مناسب نہیں ہے۔ قاضیوں کو انجمن کی جانب سے مقررہ فیس وصول کرنی چاہئے۔