قاتلانہ حملہ آور کے خلاف عدم کارروائی

زخمی شخص کی بیوی کی پولیس میں فریاد ، پولیس کی لاپرواہی پر ناراضگی
حیدرآباد /2 اگست ( سیاست نیوز ) شہر کے نواحی علاقہ مائیلاردیوپلی میں 650 روپئے کی معمولی رقم کیلئے ایک شخص پر قاتلانہ حملہ کی سنگین واردات پیش آئی ۔ تاہم اس واقعہ کے بعد پولیس مائیلاردیوپلی پر خاطی کے خلاف عدم کارروائی کے الزامات پائے جاتے ہیں ۔ شکایت گذار کے علاوہ زخمی شخص نے بھی حملہ آور کی شناخت کردی تاہم پولیس کی جانب سے تاحال کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ معصوم بچوں کی دہائی دیتے ہوئے زخمی شخص کی بیوی نے بے بسی کے انداز میں پولیس سے کارروائی کی فریاد کی ہے تاہم انسپکٹر پولیس مائیلاردیوپلی پر الزام ہے کہ انہوں نے متاثرین سے کوئی ہمدردی نہیں کی اور نہ ہی اپنی کارروائی کا دلاسہ دیا ۔ تاہم اس بے بس خاتون نے میڈیا سے مخاطب ہوکر شوہر پر کئے گئی قاتلانہ حملہ اور پولیس پر سست روی کا الزام لگارہی تھی اور سارے واقعہ میں تعجب کی بات تو یہ ہے کہ رات دو بجے سیندھی کمپاونڈ میں یہ واردات پیش آئی اور رات دو بجے تک بھی دانما جھونپڑی سیندھی کمپاونڈ میں سرگرمیاں جاری رہنے کا یہ کھلا ثبوت تصور کیا جارہا ہے جو پولیس پر پائے جانے والے الزامات میں مزید اضافہ کرتا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ تالاب کٹہ علاقہ کے ساکن جاوید پر کل رات دیر گئے قاتلانہ حملہ کیاگیا ۔ جاوید اور ان کی بیوی کے مطابق حملہ آور جاوید کی جان پہچان والا شخص تھا ۔ جس کا نام انہو ںنے اعجاز بتایا ہے ۔ جاوید نے اعجاز کو 650 روپئے بطور قرض دیا تھا ۔ شکایت گذار خاتون کے مطابق جاوید اپنے بہنوائی فیصل کے ہمراہ دانما جھونپڑی علاقہ میں سیندھی نوشی کر رہا تھا کہ اعجاز بھی اس مقام پر آیا اور دونوں میں بات چیت کے دوران بحث و تکرار شروع ہوگئی ۔ جاوید نے 650 روپئے رقم طلب کی اعجاز برہم ہوگیا اور اس نے بوتل کو توڑ کر جاوید پر حملہ کردیا ۔ اس حملہ میں جاوید شدید زخمی ہوگیا ۔ تاہم اس کی حالت مستحکم بتائی گئی ۔ یہ اطلاعات جاوید اور اس کے افراد خاندان نے اپنے بیان میں بتائی ۔ بعد ازاں مائیلاردیوپلی پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے اور مصروف تحقیقات ہے ۔ یہاں اس بات کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ رات دیر گئے دوکانات کو بند کروانے کے احکامات کے باوجود رات تقریباً 2 بجے سیندھی کمپاونڈ کا کھلا رہنا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بنارہا ہے جبکہ کمشنر پولیس سائبرآباد ایسے واقعات کے تدارک اور انسداد کیلئے سخت اقدامات کر رہے ہیں ۔ باوجود ماتحت عہدیداروں کی مبینہ لاپرواہی ایسے نتائج کا سبب بن رہی ہے ۔ کمشنر پولیس کو چاہئے کہ وہ اس واقعہ کا سخت نوٹ لیں ۔