ف4فیصد مسلم تحفظات ، سپریم کورٹ میں پیروی کیلئے حکومت سے وکیل کی عدم روانگی

تحفظات فراہمی میں کے سی آر غیر سنجیدہ ، محمد علی شبیر کی شدید تنقید
حیدرآباد ۔ 29 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل مسٹر محمد علی شبیر نے تلنگانہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں 4 فیصد تحفظات کی سماعت کے لیے وکیل روانہ نہ کرنے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ دہلی کے تلنگانہ بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی دستوری بنچ پر مسلم تحفظات کی سماعت جاری ہے تعجب کی بات ہے تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت نے اپنے وکیل کو پیروی کے لیے سپریم کورٹ روانہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر تحفظات کے لیے غیر سنجیدہ ہیں ۔ جس کو 2004 میں کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمتوں میں فراہم کیا تھا ۔ ابھی تک 4 فیصد مسلم تحفظات سے 10 لاکھ مسلم طلبہ کو مختلف پروفیشنل کورس میں فائدہ ہوا ہے ۔ کے سی آر نے ٹی آر ایس کے انتخابی منشور 2014 میں مسلمانوں کو اقتدار حاصل ہونے کے اندرون 4 ماہ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ اقتدار کے 20 ماہ مکمل ہوچکے ہیں ۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے مسلمانوں سے کئے گئے وعدے کو پورا نہیں کیا اور تشویش کی بات یہ ہے کہ انہوں نے 4 فیصد مسلم تحفظات کی سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے اپنے وکیل کو بھی روانہ نہیں کیا ۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلمانوں سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے چیف منسٹر سنجیدہ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ 4 فیصد مسلم تحفظات کی برقراری میں کوئی دلچسپی رکھتے ہیں ۔ حکومت کے وکیل کی سپریم کورٹ میں غیر حاضری اس کا ثبوت ہے ۔ تلنگانہ حکومت کی عدم دلچسپی کے باوجود کانگریس پارٹی اپنی جانب سے مسلمانوں کو دئیے گئے 4 فیصد مسلم تحفظات کو برقرار رکھنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دے گی ۔ وہ ماہرین دستور ، قانون دانوں سے 4 فیصد مسلم تحفظات کے لیے دہلی پہونچ کر مشاورت کررہی ہے اور سپریم کورٹ میں کامیاب طریقہ سے نمائندگی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔۔