تحفظات سے قبل سرکاری تقررات سے مسلمانوں کو نقصان ہوگا ‘ محبوب نگر میں سمینار سے جناب عامر علی خاں کا خطاب
محبوب نگر /2 اکٹوبر (سیاست نیوز) ہندوستان میں تمام طبقات کو مساوی حقوق حاصل ہے اور ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے کو اپنے حق کیلئے جدوجہد کرنے کی آزادی بھی دستور نے فراہم کی ہے۔ مسلمانوں کو اپنی معاشرتی و تعلیمی ترقی کیلئے ضروری ہیکہ وہ جدوجہد کا راستہ اختیار کریں اور حکومت کے 12 فیصد تحفظات کے وعدے کو قابل عمل بنانے پر توجہ مبذول کریں۔ جناب عامر علی خان نیوز ایڈیٹر سیاست نے آج ضلع محبوب نگر میں منعقدہ سمینار سے خطاب کے دوران یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ اگر تلنگانہ میں تحفظات کی فراہمی کے بغیر مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات شروع ہوتے ہیں تو آئندہ 20 برسوں تک بھی تحفظات مسلمانوں کیلئے بے فیض ثابت ہونگے کیونکہ جب مخلوعہ جائیدادوں کے تقرر میں ہی مسلمانوں کو حصہ حاصل نہیں ہوگا تو تحفظات کوئی معنی نہیں رکھیں گے۔ جناب عامر علی خان نے مدینہ پبلک لائبریری میں منعقدہ اس سمینار میں کہا کہ سیاست کی جانب سے شروع کردہ مہم کا مقصد صرف عوام میں شعور اجاگر کرنا اور حکومت کو انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں کی یاد دہانی کروانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک ظالم کو ظلم سے روکتے ہوئے حق کے پرچم کو بلند نہیں کیا جاتا کامیابی حاصل کرنا دشوار ہے۔ جناب عامر خان نے کہا کہ خواہشات نفسانی کے خاتمہ کے ذریعہ اپنی زندگی کو اللہ اور اس کے رسول ؐ کی مرضی کے تابع کرنا ہی درحقیقت ایثار و قربانی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گاندھی جی نے اسلام کا گہرائی سے مطالعہ کیا تھا اور انہوں نے اسلام اور صحابہ کرام کی سیرت پر عبور حاصل کیا تھا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی تعلیمات و اقوال میں اسلامی تعلیمات کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے ہندوستان کو سیکولرازم کا گہوارہ قرار دیتے ہوئے ہر کسی کو مساوی حقوق کی وکالت کی تھی۔ شرکا کو نیوز ایڈیٹر سیاست نے قرآن مجید کی آیت مبارکہ اور ترجمہ پڑھنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ کم از کم 3 آیات معہ ترجمہ پڑھی جائیں تو اس سے روح کو پاکیزگی حاصل ہوگی۔ جناب عامر علی خان نے تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں سیاست کی شروع کردہ تحفظات کی تحریک پر عوامی ردعمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمائدین و ذمہ داران ملت کو چاہئے کہ وہ تحفظات کی ضرورت پر عوام میں شعور اجاگر کریں کیونکہ 12 فیصد تحفظات کے حصول کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے اور وہ اس ذمہ داری کو پورا کرکے آئندہ نسلوں کی ترقی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ سرکاری ملازمتوں میں اپنا حق حاصل کرنے مسلمانوں کی جدوجہد کوئی غیرقانونی عمل نہیں ہے لیکن جمہوری طریقہ سے کی جانے والی جدوجہد کو روکنے کی کوششیں مسلمانوں کے ساتھ پھر دھوکہ دہی کے مترادف ثابت ہونگی۔ ابتدا میں احمد ہارون رشید ایڈوکیٹ و سکریٹری مدینہ پبلک لائبریری نے خیرمقدم کیا اور استقبالیہ تقریر میں بتایا کہ آزادی کی تحریک مسلم علمائے دین نے شروع کی تھی اور انگریزوں کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد ہندوستان کی پہلی حکومت کو گاندھی جی نے حضرت ابوبکر و حضرت عمر کی حکومتوں کے طرز پر حکمرانی کا مشورہ دیا تھا ۔ شیخ سیادت علی رٹائرڈ لکچرر نے مسلمانوں مجاہدین آزادی کی جدوجہد کا تفصیلی تذکرہ کیا ۔ مولانا صغیر احمد ، پروفیسر وحید شاہ کے علاوہ محمد اکبر الماس و دیگر نے مخاطب کیا ۔ جلسہ کا آغاز مولانا صغیر احمد کی قرات کلام پاک سے ہوا جبکہ نوجوانوں نے منظوم نذرانہ عقیدت بارگاہ رسالت مآب میں پیش کیا ۔ صدارت صادق علی فریدی نے کی ۔ ہارون رشید کے شکریہ پر جلسہ اختتام کو پہونچا ۔ حلیم بابر ، زاہد حسین ہاشمی ، سید تقی الدین سکریٹری جے پی آئی ٹی سی ، الحاج نذیر علی ، ڈاکٹر خلیق ، صبور زبیدی ، عبدالستار ، سید مجتبیٰ علی شاہد ، محمد افضل ، پرنسپل جے پی آئی ٹی سی محمد عبدالمجیب اسٹاف رپورٹر سیاست و محمد عبدالحلیم امجد ٹاون رپورٹر سیاست موجود تھے ۔