ف12 فیصد مسلم تحفظات پر عمل کیلئے جامع حکمت کی بلیو پرنٹ کے سی آر کو پیش

بی سی کوٹہ میں تخفیف کی بھی ضرورت نہیں ، کے سی آر کا ماڈل آف ریزرویشن ملک میں مثالی ممکن ، جناب عامر علی خاں کی چیف منسٹر سے نمائندگی
حیدرآباد ۔ 27 ۔ جون (سیاست نیوز)  روزنامہ سیاست نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر کامیابی سے عمل آوری کیلئے جامع حکمت عملی پر مبنی بلو پرنٹ کا ٹی آر ایس حکومت کو پیشکش کیا ہے۔ نیوز ایڈیٹر جناب عامر علی خاں نے کل نظام کالج گراؤنڈ پر دعوت افطار کے موقع پر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو یادداشت پیش کی تھی ، جس میں حکومت کے وعدہ کی تکمیل کیلئے رہنمایانہ خطوط کی نشاندہی کی گئی۔ یادداشت میں کہا گیا کہ مسلمانوں اور درج فہرست اقوام کو 12 فیصد تحفظات کی فراہمی کا جو وعدہ کیا گیا ہے ، اس پر عمل آوری ممکن ہے ۔ بشرطیکہ حکومت قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے نہ صرف جامع سروے رپورٹ تیار کرے بلکہ تحفظات کے حق میں ٹھوس دلائل کے ساتھ قانونی عمل کا راستہ اختیار کرے۔ جناب عامر علی خاں نے اپنے مکتوب میں کہا کہ چیف منسٹر تحفظات پر کامیاب عمل آوری کیلئے کے سی آر ماڈل آف ریزرویشن تیار کرسکتے ہیں جو سارے ملک کیلئے مثالی بن سکتا ہے ۔ مکتوب میں کہا گیا کہ تحفظات میں عمل آوری کیلئے مسلمانوں کی پسماندگی سے متعلق حقیقی اور سائنٹفک  ڈاٹا کی ضرورت ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب موجودہ پسماندہ طبقات کو تحفظات سے محروم کئے بغیر مسلمانوں کے تحفظات میں اضافہ کیلئے قانونی طریقہ کار اختیار کیا جائے ۔ اس کے ذریعہ موجودہ تحفظات کے فیصد میں تبدیلی کے بغیر دیگر پسماندہ طبقات کو تحفظات کے دائرہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ جناب عامر علی خاں نے 4 نکاتی تجاویز پیش کی ہیں جن میں پہلی تحفظات کیلئے دستوری طریقہ کار کو اختیار کرنے کیلئے بی سی کمیشن کا قیام اور اس کے ذریعہ سفارشات حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سابق میں مسلم پسماندہ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کے موقع پر عدالتوں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا حل تلاش کیا جائے۔ موجودہ بی سی ، ایس سی اور ایس ٹی طبقات کی پسماندگی سے مسلمانوں کی پسماندگی کا تقابل کرتے ہوئے بی سی کمیشن اور دیگر کمیشنوں سے جامع اعداد و شمار اور ڈاٹا حاصل کیا جانا چاہئے ۔ تحفظات کی مجموعی فیصد میں اضافہ کے ذریعہ 12 فیصد تحفظات کو شامل کرنے کیلئے جامع قانونی دلائل تیار کئے جائیں۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور تاریخی پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات کی پالیسی تیار کی جائے ۔ سیاست کی جانب سے تحفظات کے امکانات کے مسئلہ پر جامع سروے کیا گیا ہے جس کی تفصیلات حکومت کو فراہم کرنے کا پیشکش کیا گیا۔ تحفظات کی فراہمی میں اہم چیلنج سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد کی حد کا تعین اور دیگر دستوری اور قانونی امور ہیں۔ تحفظات کی فراہمی کا تعین متعلقہ ریاستی کمیشنوں کی جانب سے کیا جانا چاہئے ۔ سیاست نے اس سلسلہ میں جو کے سی آر ماڈل تیار کیا ہے ، اس میں جن امور کا احاطہ کیا گیا ، ان میں 50 فیصد کی حد کے تعین ، مختلف عدالتوںکی جانب سے تحفظات کی فراہمی پر اعتراضات اور موجودہ بی سی کوٹہ کو کم کئے بغیر تحفظات کی فراہمی جیسے امور شامل ہیں۔ مکتوب میں کہا گیا کہ دستور کے نویں شیڈول کے معاملہ کو سپریم کورٹ نے از سر نو  غور کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ٹاملناڈو اور بعض دیگر ریاستوں میں نویں شیڈول کے ذریعہ جو تحفظات فراہم کئے ہیں، سپریم کورٹ اس کا جائزہ لے رہا ہے ۔ مکتوب میں کہا گیا کہ نویں شیڈول کے تحت تحفظات کو بچانے کا واحد راستہ صدر جمہوریہ کی منظوری ہے اور اس کیلئے مرکزی کابینہ کی منظوری لازمی ہے۔ مرکز میں نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت سے منظوری کے امکانات موہوم ہیں۔ لہذا ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے نویں شیڈول کا تذکرہ نہ صرف حکومت کی بدنامی کا سبب بنے گا بلکہ اپوزیشن کو ایک موقع ہاتھ لگ جائے گا۔ جناب عامر علی خاں نے اپنے مکتوب میں کہا کہ سابقہ حکومتوں نے آزادی کے بعد سے مسلمانوں کو استعمال کیا ہے اور تلنگانہ کے قیام کے بعد سے مسلمانوں نے آپ کی حکومت پر مکمل بھروسہ اور اعتماد کیا ہے ، لہذا اس بھروسہ کو متاثر ہونے نہ دیں۔ مکتوب میں کہا گیا کہ تحفظات کیلئے سیاست کی مہم کو مخالف حکومت نہ سمجھا جائے بلکہ یہ چیف منسٹر کے وعدہ کی تکمیل کے ذریعہ مسلمانوں کی ترقی کی مہم ہے۔