کسی کی تائید یا مخالفت مقصد نہیں ، اندرا پارک پر احتجاجی دھرنا ، جناب عامر علی خاں نیوز ایڈیٹر سیاست کا خطاب، یادداشت پیش کرنے کا سلسلہ جاری
حیدرآباد۔ یکم اکتوبر (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کی تحریک، احتجاج کی شکل اختیار کرگئی ہے۔ آج تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے اندرا پارک دھرنا چوک پر 12 فیصد مسلم تحفظات کے حق میں زبردست احتجاج کیا گیا۔ اس دھرنا پروگرام سے نیوز ایڈیٹر سیاست جناب عامر علی خاں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحفظات مسلمانوں کا حق ہے اور مسلمانوں کے اس نازک اور حساس مسئلہ کو اٹھانے کو اگر حکومت مخالفت تصور کرتی ہے تو پھر یہ حکومت کی نادانی ہوگی۔ جناب عامر علی خاں جو 12 فیصد مسلم تحفظات تحریک جس کو سیاست نے شروع کیا ہے، اس تحریک کے روح رواں ہیں، اس بات کو احتجاجی دھرنے میں پھر ایک بار واضح کردیا کہ 12 فیصد مسلم تحفظات کی تحریک نہ ہی کسی کی مخالفت میں ہے اور نہ ہی کسی کی حمایت میں ہے بلکہ 12 فیصد مسلم تحفظات کی تحریک صرف اور صرف مسلمانوں کے حق میں ہے اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ خود چیف منسٹر تلنگانہ نے مسلمانوں کو12 فیصد تحفظات دینے کا وعدہ کیا ہے، اس وعدہ پر جلد از جلد عمل آوری اور بی سی کمیشن کی سفارش کے ذریعہ تحفظات کی فراہمی کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں کو دی جانے والی مراعات میں کوئی قانونی رکاوٹ نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اعلیٰ تعلیم تک پہونچنے میں مسلمانوں کو معاشی رکاوٹ کا سامنا ہے تو دوسری طرف جو مسلم نوجوان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، انہیں روزگار کا مسئلہ لاحق ہوتا جارہا ہے۔ ریاستی حکومت نے ایک لاکھ 7 ہزار ملازمتوں پر تقررات کا ارادہ کیا اور تاحال کئی ہزار جائیدادوں پر تقررات کے اقدامات شروع ہوگئے۔ آج ہی 1200 ایگزیکٹیو انجینئرس کے تقررات کا اعلان ہوا۔ اگر تقررات آہستہ آہستہ جاری رہتے ہیں تو پھر تحفظات کا آئندہ 10 سال تک ملازمتوں کے لئے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، لہذا سیاست چاہتا ہے کہ جو وعدہ کیا گیا ہے، اس وعدہ کو اگر تقررات سے قبل بی سی کمیشن کی سفارش سے پورا کرلیا جاتا ہے تو مسلم قوم کی ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اس دھرنا پروگرام میں سابقہ ریاستی وزیر ڈی کے ارونا تلنگانہ مسلم جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر حنیف احمد، پروفیسر انور خاں، عبید اللہ کوتوال، نعیم اللہ شریف، عثمان الہاجری، کمال اظہر، ثناء اللہ، امجد اللہ خاں خالد، عبدالجبار مجاہد، محمد نظیر، غیاث الدین، سید نورالحسن، عبدالرحمن صوفی، محمد یوسف و دیگر موجود تھے۔ جناب عامر علی خاں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی خوشحالی کا خواب ہر ایک شہری نے دیکھا ہے اور چیف منسٹر نے ہر شہری کی ترقی کا وعدہ کیا اور مسلمانوں سے کئے گئے وعدہ کو پورا کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے قائم کردہ سدھیر کمیشن پر کہا کہ سوائے بی سی کمیشن کے کوئی اور ادارہ مسلمانوں کو تحفظات کی سفارش کا قانونی مجاز نہیں رکھتا اور اگر بی سی کمیشن کے بجائے کسی اور ادارہ یا پھر سرکاری دلچسپی سے تحفظات فراہم کئے جاتے ہیں تو پھر قانونی رکاوٹوں کا سامنا ہوگا۔ جناب عامر علی خاں نے سیاست کی جانب سے شروع کردہ مہم کو تحریک کی شکل دینے کے بعد آج احتجاجی شکل دے کر کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ مسلمانوں میں شعور بیدار ہورہا ہے، تاہم انہوں نے تحریک میں مزید شدت پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر سابق وزیر ڈی کے ارونا نے بھی خطاب کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 16 ماہ کا عرصہ گذرنے کے باوجود بھی پسماندگی کا شکار طبقات اور عوام ہنوز انصاف سے محروم ہیں۔ اس موقع پر حنیف احمد نے حصول تحفظات تک اپنی تحریک کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور تحریک میں شدت پیدا کرنے کا ارادہ ظاہر کیا۔ انہوں نے تحفظات کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مسلمانوں کی ترقی کیلئے چلائی جارہی تحریک کو وسعت دی جائے گی اور اضلاع میں بھی احتجاجی دھرنے و پروگرامس منعقد کئے جائیں گے۔ تنظیم آواز کے قائدین نے 12 فیصد مسلم تحفظات پر ریاستی کنونشن کے انعقاد کا اعلان کیا۔ اس موقع پر احتجاجی دھرنا پروگرام میں شریک دیگر قائدین نے بھی مخاطب کیا۔ آج روزنامہ سیاست کی 12 فیصد مسلم تحفظات تحریک کے تحت شمس آباد، کوڑنگل، بودھن، ظہیرآباد، کورٹلہ کے علاوہ حیدرآباد میں سوشیل ویلفیر اینڈ ڈیولپمنٹ آف انڈیا تنظیم کی جانب سے بنڈلہ گوڑہ تحصیلدار محمد ظہورالدین کو ایک یادداشت پیش کی گئی اور بی سی کمیشن کی سفارش کے ذریعہ مسلمانوں کو 12 فیصد مسلم تحفظات کا پرزور مطالبہ کیا گیا۔