ملبورن۔ 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) یکے بعد دیگرے مقابلوں میں فتوحات حاصل کرتے ہوئے سابق عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹارس راجر فیڈرر اور رافل نڈال نے آسٹریلین اوپن 2017ء کا خطابی مقابلہ یقینی بنالیا ہے جو کل یہاں کھیلا جائے گا جس کی نہ صرف فائنل میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں بلکہ ٹینس کے شائقین نے بھی اُمید نہیں کی تھی۔ آسٹریلین اوپن 2017ء کا فائنل نہ صرف دلچسپ ہونے کی توقع ہے بلکہ کئی برسوں سے ٹینس میں ریکارڈ مقابلے کھیلے ہیں اور کل کھیلا جانے والا فائنل بھی ایک ریکارڈ مقابلہ ہوگا جہاں فیڈرر کامیابی کے ساتھ 18 واں گرانڈ سلام خطاب حاصل کرتے ہوئے اپنے کٹر حریف نڈال کے خلاف خطابات کے فرق کو 4 کرسکتے ہیں جبکہ نڈال پھر ایک مرتبہ آسٹریلین اوپن کے فائنل میں فیڈرر کو شکست دے کر 15 واں گرانڈ سلام حاصل کرنے کے علاوہ سابق عالمی نمبر ایک پیٹ سمپراس کے 14 گرانڈ سلام خطابات کے ریکارڈ کو بھی عبور کردیں گے۔ حالیہ چند برسوں میں فیڈرر اور نڈال کے ناکام ہونے اور دوسری جانب عالمی نمبر ایک اینڈی مرے کے ہمراہ نواک جوکووچ کی حکمرانی کی وجہ سے شائقین نے سیزن کے پہلے گرانڈ سلام میں نڈال بمقابلہ فیڈرر کی اُمید نہیں کی تھی لیکن اب تاریخ بننے کے قریب ہے۔ نئی تاریخ 17-15 کی ہوسکتی ہے یا پھر 18-14 کی تاریخ رقم ہوسکتی ہے جو فیڈرر کے لئے مزید ریکارڈ کامیابی ہوگی۔ آسٹریلین اوپن کی تاریخ میں بھی یہ ایک ریکارڈ مقابلہ ہوگا کیونکہ اس میں شرکت کرنے والے دو کھلاڑی اپنی عمروں کے تین دہے مکمل کرچکے ہیں۔ فیڈرر اور نڈال کو فائنل میں رسائی سے قبل اپنے حریف کے خلاف 5 سیٹوں کا مسابقتی سیمی فائنل کھیلنا پڑا تھا جبکہ نڈال نے گزشتہ روز تقریباً پانچ گھنٹے طویل مقابلے میں کامیابی حاصل کی۔ نڈال نے فیڈرر کے خلاف کھیلے جانے والے فائنل کے ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اِن کھلاڑیوں (فیڈرر۔ نڈال) کو فائنل تو درکنار ابتدائی چند مقابلوں میں فتوحات سے بڑھ کر کوئی اُمید نہیں تھی جبکہ شائقین نے بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ ہم پھر ایک مرتبہ فائنل میں مد مقابل ہوں گے۔ دونوں کھلاڑیوں کیلئے فائنل تک رسائی کی راہ سنگلاخ تھی کیونکہ درجہ بندی میں نڈال اور فیڈرر کا مقام نچلی صف میں ہے۔ نڈال اور فیڈرر کے ایک دوسرے کے خلاف مقابلوں کے ریکارڈ میں سبقت حاصل ہے جیسا کہ نڈال 23-11 سے آگے ہیں جبکہ گرانڈ سلام مقابلوں میں دونوں کھلاڑیوں نے 11 مرتبہ ایک دوسرے کا سامنا کیا ہے جہاں نڈال کو 9 مرتبہ کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن موجودہ صورتحال فیڈرر کے حق میں دکھائی دیتی ہے کیونکہ اس مرتبہ آسٹریلین اوپن کے میدان کا برتاؤ تیز ہے جو فیڈرر کے کھیل سے مناسبت رکھتا ہے۔ جسمانی اعتبار سے بھی فیڈرر کافی تازہ دم ہوں گے کیونکہ انہوں نے میدان پر 13 گھنٹے 40 منٹ مقابلوں میں محنت کی ہے، ان کے برعکس نڈال کو فائنل تک پہونچنے کیلئے مقابلوں میں 19 گھنٹے محنت کرنی پڑی ہے۔ سیمی فائنل میں دونوں ہی کھلاڑی 5 سیٹوں کے مقابلے میں خود کو بچانے میں کافی جدوجہد کی ہے جہاں نڈال کو زیادہ وقت تک میدان پر بھاگ دوڑ کرنی پڑی ہے۔ اعتماد کے اعتبار سے بھی فیڈرر کو سبقت حاصل ہے کیونکہ حالیہ عرصہ میں نڈال سرفہرست کھلاڑیوں کے خلاف کامیابی حاصل کرنے کیلئے سخت جدوجہد کرتے رہے اور حالیہ فام میں بھی فیڈرر ایک قدم آگے دکھائی دیتے ہیں۔