فیضان کی گرفتاری سے مزید معلومات حاصل ہوں گی

نئی دہلی 3 مئی (سیاست ڈاٹ کام) انڈین مجاہدین کے مشتبہ رکن احمد سلطان کی گرفتاری سے توقع ہے کہ اِس ممنوعہ دہشت گرد گروپ کی خلیجی ممالک سے وابستگی اور سرگرمیوں کے پیچھے مزید روشنی پڑے گی۔ 55 سالہ فیضان احمد سلطان کو خصوصی جج کے سامنے پیش کیا گیا جنھوں نے اسے این آئی اے کی تحویل میں دے دیا ہے۔ پولیس نے کل اسے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ سے گرفتار کیا تھا۔ اسے شارجہ سے یہاں لایا گیا ہے۔ خلیجی ملک میں مقامی حکام کے تعاون سے ہندوستان کی سنٹرل سکیورٹی ایجنسیوں نے فیضان کو ملک واپس لانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ ہندوستان میں مختلف کیسوں میں مطلوب ہے۔ اُس پر الزام ہے کہ اس نے مجرمانہ سازش کے علاوہ ہندوستان کے خلاف جنگ کی متعدد سرگرمیاں انجام دی ہیں اور دہشت گرد کارروائیوں کے لئے فنڈس اکٹھا کئے ہیں۔ دہشت گرد کارروائیوں کے لئے اس نے نوجوانوں کو بھرتی کرایا ہے۔ ان کے خلاف انٹرپول ریڈ کارنر نوٹس بھی جاری کی گئی تھی۔ سکیورٹی عملے نے اسے شارجہ میں گرفتار کیا تھا۔ 2012 ء کے کیس کے سلسلہ میں اسے ہندوستان لایا گیا ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے محمد احمد سدپا عرف یٰسین بھٹکل، اسداللہ اختر عرف ہادی کے بشمول 9 افراد کے خلاف اس کیس میں دو چارج شیٹ داخل کی ہیں۔ فیضان احمد سلطان دراصل اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے ساکن ہیں جو ممبئی سے 5 سال قبل فرار ہوگئے تھے۔