فیشن اور روایت

نوجوان لڑکیاں چونکہ فیشن اور ٹرینڈز کا بہت زیادہ خیال رکھتی ہیں اور ہمیشہ فیشن کے ساتھ ساتھ چلنے کیلئے نت نئے ڈیزائنز کے بارے میں جاننے اور نئے سٹائلز اپنانے کی کوشش کرتی رہتی ہیں اور کہیں اگر وہ اس کوشش میں ناکام ہوجائیں تو پھر ان کیلئے پریشان ہونا ایک لازمی امر ہے! سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اگر نوجوان لڑکیاں فیشن کرنا چاہتی ہیں تو وہ کون سی وجوہات ہیں جو ان کی اس جائز خواہش کے آڑے آتی ہیں؟ اس لحاظ سے ہوتا یہ ہے کہ جیسے ہی لڑکیاں سکول سے کالج میں آتی ہیں اور اپنی سینئر لڑکیوں کو فیشن ایبل کپڑے پہنے اور مختلف نت نئے اسٹائلز اپنائے دیکھتی ہیں تو ان کا بھی دل ان اسٹائلز کو اپنانے کو چاہنے لگتا ہے۔ اب جیسے ہی ماں باپ کی نظر بچیوں کے بدلتے طور طریقوں پر پڑتی ہے تو چونکہ وہ ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتے اس لئے ان کا فوری ردعمل کچھ سختی والا ہوتا ہے ایسے میں بچیاں جب یہ کہتی ہیں کہ سب ہی کالج میں اسی قسم کے فیشن کرتی ہیں تو انہیں اور غصہ آتا ہے ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ ہمارا ماحول مختلف ہے۔

اس لئے تمہیں اپنے ماحول کا خیال رکھنا ہوگا۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب بچیوں کی شخصیت احساس کمتری کا شکار ہونے لگتی ہے۔ اسی طرح ایک اور وجہ کہ جس کی بناء پر لڑکیاں اپنے من پسند فیشن کو نہیں اپنا سکتیں ان کے والدین کے پاس وسائل کی کمی بھی ہوسکتی ہے جسے بچیاں سمجھنے سے قاصر ہوتی ہیں اور یوں وہ مزید احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہیں جبکہ تیسری وجہ کسی حد تک موجودہ فیشن کی نوعیت بھی ہے۔ لہٰذا معاشرے کا چلن ہی کچھ ایسا ہوچکا ہے کہ کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا کیا جائے؟ اگر بچیوں کو روکیں تو یا تو احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہیں اور یا پھر بغاوت پر اتر آتی ہیں اور نہ روکیں تو بھی والدین پریشان ہوتے ہیں ایسے میں گھر میں بچوں اور بچیوں کو شروع ہی سے اسلامی روایات سے روشناس کرایا جائے انہیں خود اس بات کی تمیز ہوسکے کہ انہیں کس حد تک فیشن کرنا ہے۔