کالجس کی حالت میں بھی ابتری ۔ حکومت اور محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے فوری اقدامات کی ضرورت
حیدرآباد۔9۔اکتوبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے کالجس و طلبہ کی فیس کی بازادائیگی اسکیم کے تحت رقومات کی عدم اجرائی کے سبب نہ صرف تعلیمی معیار متاثر ہورہا ہے بلکہ کالج انتظامیہ کی حالت بھی بتدریج ابتر ہوتی جارہی ہے۔ تعلیمی سال 2013-14 ء کی فیس بازادائیگی کے متعلق حکومت کی سرد مہری اور فیس کی عدم اجرائی کے سبب طلبہ کا تعلیمی سال بھی ضائع ہونے کے خدشات پیدا ہوتے جارہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے سال گزشتہ کی فیس ابھی تک جاری نہ کئے جانے کے سبب انجنیئرنگ کالجس کے علاوہ دیگر پروفیشنل کالجس میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ بھی معاشی مسائل کا شکار ہوتے جارہے ہیں چونکہ کئی کالج انتظامیہ فیس کی عدم وصولی کے باعث تنخواہوں کی اجرائی سے بھی قاصر ہیں۔ انجنیئرنگ سال اول طلبہ جنہوں نے سال 2013-14 ء میں داخلہ حاصل کیا ہے، ان میں کسی ایک طالب علم کی فیس بھی تاحال جاری نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے کالجس کی معاشی حالت انتہائی خستہ ہوچکی ہے۔ کالج انتظامیہ کے بموجب حکومت کی جانب سے نئی اسکیم کے اعلان کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ سال گزشتہ کے بقایہ جات کی فی الفور ادائیگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اسی طرح دیگر طلبہ کی فیس جو کہ حکومت کی جانب سے ادا کی جانی ہے، وہ بھی نئی اسکیم ’’فاسٹ‘‘ پر عمل آوری سے قبل جاری کردیئے جائیں گے لیکن تاحال ایسے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ طلبہ اس بات کی شکایت کر رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے فیس کی عدم وصولی کے باعث کالج انتظامیہ کی جانب سے طلبہ پر دباؤ ڈالتے ہوئے فیس حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور کالج انتظامیہ طلبہ پر واضح کر رہے ہیں کہ فیس کی عدم وصولی کی صورت میں طلبہ امتحانات میں شرکت سے قاصر رہیں گے لیکن حکومت کی جانب سے کسی قسم کی پہل نہ ہونے کے باعث طلبہ بھی کالج انتظامیہ کے اصرار کے آگے بے بس ہوتے نظر آرہے ہیں۔ کالج انتظامیہ کا استدلال ہے کہ انہیں کالج چلانے کیلئے جو اخراجات ادا کرنے پڑتے ہیں، ان کی پابجائی ناگزیر ہے اور بیشتر کالج انتظامیہ اخراجات کی پابجائی کیلئے طلبہ سے حاصل ہونے والی فیس پر انحصار کئے ہوئے ہیں لیکن گزشتہ ایک سال سے پیدا شدہ صورتحال کے باعث کالجس کے حالات انتہائی ابتر ہوچکے ہیں اور اب تو یہ صورتحال ہے کہ کالج انتظامیہ اساتذہ کو تنخواہوں کی بروقت اجرائی کے بھی متحمل نہیں ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب کئی خانگی انجنیئرنگ کالجس نے اخراجات کی پابجائی کیلئے بینکوں سے اوور ڈرافٹ حاصل کرنا شروع کردیا اور بیشتر کالجس کے ذمہ داران بینکوں میں جمع شدہ رقم کا استعمال کرتے ہوئے تنخواہیں ادا کر رہے ہیں۔ جناب ظفر جاوید نے بتایا کہ فیس کی بازادائیگی اسکیم پر غیر موثر عمل آوری کے باعث نہ صرف کالج کے ذمہ داران کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ طلبہ کی توجہ بھی تعلیم پر کم اور فیس کی بازادائیگی اسکیم سے استفادہ پر زیادہ ہوتی جارہی ہے جو کہ تعلیمی معیار میں گراوٹ کا سبب بن سکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے فی الفور بقایہ جات عدم ادائیگی پر ہزاروں طلبہ مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اسی لئے حکومت بالخصوص محکمہ اقلیتی بہبود کو چاہئے کہ وہ جن کالجس کو بقایہ جات ادا شدنی ہے، فوری جاری کریں تاکہ طلبہ کے مستقبل کو تاریک ہونے سے بچایا جاسکے۔ پروفیشنل کالجس کے علاوہ کئی ڈگری کالجس کے طلبہ کی اسکالرشپس اور فیس کی بازادائیگی کی عدم اجرائی کے سبب ڈگری کالج کے ذمہ داران بھی تشویش کا شکار ہیں اور حکومت سے بقایہ جات کیلئے دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے بموجب محکمہ اقلیتی بہبود نے فیصلہ کیا ہے کہ کالجس کو اب تک کے جو بقایہ جات ادا کئے جانے ہیں ، وہ جاریہ ماہ کے آخری ہفتہ سے جاری کئے جائیں گے اور اندرون ایک ماہ اس عمل کی تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ کالجس کے ذمہ داران نے حکومت سے نمائندگیاں بھی کی ہیں، لیکن یہ رائیگاں ثابت ہوئی ہیں۔ حکومت کی جانب سے اگر فوری طور پر بقایہ جات کی ادائیگی یقینی نہیں بنائی جاتی تو ایسی صورت میں کالجس طلبہ سے فیس وصول کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔