نئی شرائط سے مشکلات ،آندھرائی طلبا میں بھی تشویش
حیدرآباد 28 جولائی ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے فیس باز ادائیگی اسکیم کی برخواستگی اور نئے شرائط کے ساتھ طلبہ کو معاشی امداد سے متعلق اسکیم پر عمل آوری کے اعلان سے ایسے طلبہ تعلیمی فیس کے بارے میں اُلجھن کا شکار ہیں جو انجینئرنگ اوردیگر پیشہ وارانہ کورسس کے درمیان میںہیں۔ حکومت نے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کے سبب اس اسکیم کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس کے علاوہ تلنگانہ حکومت آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو تعلیمی فیس ادا نہیں کرے گی۔ حکومت کے اس فیصلہ سے حیدرآباد اور تلنگانہ کے دیگر علاقوں میں تعلیم حاصل کرے والے آندھرائی طلبہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ تلنگانہ کے وہ طلبہ فیس کی ادائیگی کے سلسلہ میں تذبذب کا شکار ہیں جو کورس کے درمیان حصہ میںہے ایسے طلبہ جو انجینئرنگ اور دیگر پیشہ وارانہ کورسس کے دوسرے یا تیسرے سال میںہیں انہیں تعلیمی فیس کی ادائیگی خطرے میںدکھائی دے رہی ہے کیونکہ حکومت نے تلنگانہ طلبہ کیلئے بھی نئی شرائط کا اطلاق لازمی کردیا ہے ۔ حکومت نے تعلیمی امداد سے متعلق نئی اسکیم سے استفادہ کیلئے 1956ء سے تلنگانہ میں قیام سے متعلق سرٹیفکیٹ پیش کرنے کی شرط لگائی ہے ۔ اس شرط کے تحت نہ صرف آندھرائی طلبہ بلکہ تلنگانہ میں گذشتہ 20 تا 25 برسوں سے مقیم خاندانوں کے طلبہ بھی اس اسکیم کے فوائد سے محروم ہوسکتے ہیں۔ مختلف جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے اگرچہ حکومت سے نمائندگی کی گئی کہ وہ 1956 کی شرط کو تبدیل کریں لیکن تلنگانہ حکومت اس کیلئے تیار نہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ تلنگانہ میں تقریباً 60 ہزار طلبہ ایسے ہیں جن کا تعلق آندھرا سے ہے تلنگانہ حکومت انہیں تعلیمی فیس سے محروم کرتے ہوئے تقریبا چار ہزار کروڑ روپئے کی بچت کرنا چاہتی ہے ۔ تعلیمی فیس کا مسئلہ اگر چکہ عدالت تک پہنچ چکا ہے لیکن تلنگانہ حکومت نے عدالت کو بھی اس فیصلہ سے واقف کرایا کہ وہ آندھرائی طلبہ کو تعلیمی فیس ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہے ۔ اس مسئلہ پر اگرچہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش حکومتوں کے درمیان تنازعہ برقرار ہے تاہم طلبہ میں دن بہ دن تشویش بڑھتی جارہی ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ رہنمایانہ خطوط کے مطابق اگرچہ کورس کے درمیان میںموجود طلبہ کو کورس کی تکمیل تک تعلیمی فیس کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ نہیںہوئی تاہم حکومت کی جانب سے قطعی فیصلہ کے بعد ہی اس بارے میں منظر واضح ہوگا ۔بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کی برخواستگی کے ساتھ ہی تمام طلبہ کو نئے قواعد کے مطابق درخواستیں داخل کرنی ہوگی ۔ ان میں وہ طلبہ بھی شامل ہوں گے جو کورس کے درمیانی حصہ میں ہیں ۔ حکومت کی جانب سے نئے شرائط کے اعلان کے ساتھ ہی اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ فیس باز ادائیگی کے سلسلہ میں اقلیتی بہبود کمشنریٹ کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ اقلیتی بہبود کے عہدیدار طلبہ کو اطمینان بخش جواب دینے کے موقف میں نہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے ابھی تک انہیں کوئی ہدایت نہیں ملی۔