فیئر پرائس شاپ مالکین کی من مانی اور کالا بازاری ، غریب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا

پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں راشن کی دوکانات سے غریبوں کو کوئی فائدہ نہیں، مہنگی ضروری اشیاء خریدنے پر مجبور
حیدرآباد ۔28 اگست(سیاست نیوز ) پرانا شہر ایک گنجان آبادی والا علاقہ ہے یہاں پر زیادہ تر غریب لوگ اپنا بسیرا کرتے ہیں۔ یہاں کے غریب عوام کو دو وقت کی روٹی کے لئے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔یہاں کے مرد حضرات محنت مزدوری کرتے ہیں تو وہیں یہاں کی خواتین اپنے گھر کے کام کاج نپٹا کر کارچوب ،ٹیلرنگ یا دوسری کوئی اور مصروفیات اختیار کرتے ہیں تاکہ اپنے گھر کا چولہا جل سکے۔پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں غریبی کا یہ حال ہے کہ لوگ چاول ، گیہوں ، شکر اور مٹی کا تیل خانگی دوکانات سے خرید نہیں سکتے ، بلکہ ان اشیاء کے لئے یہ غریب افراد راشن کی دوکانات پر منحصر ہوتے ہیں۔موجودہ حالات میں چاول 50 روپے کیلو ، گیہوں کا آٹا 35 روپے کیلو اور شکر 32 روپئے کیلو مل رہی ہے جو کہ غریب لوگوں کی پہنچ سے باہر ہے بھلا ایسے میں اگر چاول ایک روپے کیلو مل جائے تو غریب لوگ کیونکر نہیں خریدے گے۔ لیکن اِس کے لئے انھیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔جیسے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنا یا کئی دنوں تک راشن کی دوکان کے چکر لگانا یا پھر مسلسل دوکاندار سے رابطے میں رہنا۔غریب افراد کا قیمتی وقت راشن حاصل کرنے کی فکر میں ضائع ہوتا رہتاہے ۔ پرانے شہر کے راشن کارڈ گیرندوں کا کہناہے کہ کئی اوقات ایسا ہوتاہے کہ مہینہ ختم ہوجاتا ہے لیکن راشن حاصل نہیں ہوتا ہے۔ایک ضعیف شخص نے سیاست کو بتایا کہ وہ کئی دنوں سے فیئر پرائس شاپ کے چکر لگارہاہے لیکن اسے پورے مہینے کا راشن فراہم نہیں کیا گیا۔ایک طرف غریب کو غصہ بھی آرہا تھا لیکن وہ مجبور ہے کیونکہ دوکان مالک اگر اُسے راشن نہیں دے گا تو گھر میں فاقہ کشی ہوجائے گی۔ایسی ہی ایک غریب خاتون جس نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا نے بتایا کہ وہ چاول کرانہ دوکان سے نہیں خریدسکتی کیونکہ ان کے گھر کی آمدنی اُتنی نہیں ہے اس لئے وہ راشن کی دوکان کے چکر لگا رہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ راشن کی دوکان دن میں صرف چار گھنٹوں کے لئے کھلتی ہے اس درمیان گھر کے سب کام چھوڑ کر یہاں آنا پڑتا ہے ورنہ چاول ختم ہونے کا خدشہ لگارہتا ہے۔پرانے شہر کے بیشتر علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں راشن کی دوکانیں موجود ہیں لیکن غریب عوام کو ان دوکانوں سے بھر پور فائدہ حاصل نہیں ہورہا ہے کیونکہ راشن کی دوکان مالکین اپنی من مانی کررہے ہیں۔ جیسے ایک مہینے میں کئی مرتبہ دوکان کو بند رکھنا، چاول اور مٹی کا تیل وغیرہ کی کالا بازاری کرنا ، غریب کارڈ گیرندوںسے امتیازی سلوک سے پیش آنا وغیرہ وغیرہ ۔اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے غریبوں کے لئے چلائی جارہی راشن کی کئی اسکیموں سے کارڈ گیروندوں کو مطلع نہیں کرنا بھی شامل ہے ۔پرانے شہر کے عوام نے الزام عائد کیا ہے کہ فیئر پرائس شاپس مالکین کی من مانی کی وجہ سے یہاں کے غریب افراد رعایتی قیمتوں پر حاصل ہونے والے اناج سے محروم ہورہے ہیں حالانکہ محکمہ تغذیہ وسیول سپلائز کی جانب سے فراہم کیا جانے والااناج معیاری نہیں ہوتا ہے پھر بھی غریب لوگوں کے لئے اس مہنگائی کے دور میں یہ ایک نعمت سے کم نہیں ہے ۔پرانے شہر کے علاقے جیسے جہاں نما، نواب صاحب کنٹہ، تیگل کنٹہ ،کالا پتھر ، وٹے پلی ، کشن باغ، حسن نگر، عیدی بازار،بابانگر وغیرہ میں راشن کی دوکانات کی بھر مار ہے لیکن ان دوکانات کی خدمات نہ کے برابرہے ۔ ان دوکانات کے مالکین کی من مانی کا حال یہ ہوگیا ہے کہ راش کارڈ گیرندوں کو جب اناج فراہم کرتے ہیں تو ان غریبوں پر احسان جتاتے ہیں حالانکہ فیئر پرائس شاپ مالکین اناج میں ہیراپھیری کرتے ہوئے کالابازاری بھی کرتے ہیں۔پرانے شہر کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان دوکانوں کو برخواست کیا جائے اور اس کے بدلے میں نئی اور عصری ٹکنالوجی سے لیس دوکانا ت قائم کئے جائیں تاکہ غریب افراد کو مہینے بھر کا اناج حاصل ہوسکے۔عوام نے محکمہ سیول سپلائز سے اپیل کی ہے کہ پرانے شہر کے راشن شاپس پر ہورہی کالا بازاری کو جلد از جلد روکنے کے اقدامات کریں تاکہ غریب عوام کو ان کا حق حاصل ہوسکے ۔پرانے شہر کے عوام نے مقامی لیڈروں کو اس سنگین مسئلہ کے حل کے لئے فوری نمائندگی کرنے کی اپیل کی ہے۔