الیکٹورل آفیسر و انتخابی عملہ جوابدہ ، فرضی ناموں کو حذف کیے بغیر انتخابات جمہوریت سے مذاق کے مترادف
حیدرآباد۔29اکٹوبر(سیاست نیوز) ریاست کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے کی جانے والی متعدد نمائندگیوں کے باوجود فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور نہ کئے جانے بلکہ نئے ناموں کے اندراج میں ہونے والی کوتاہیوں پر اب سوشل میڈیا پر تبصرے کئے جارہے ہیں۔ فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کے شواہد کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر گشت کرنے کے سبب اب الیکشن کمیشن کے ذمہ داروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور عہدیداروں میں بے چینی پیدا ہونا شروع ہوچکی ہے کیونکہ فہرست رائے دہندگان میں خامیوں کے شواہدکو سوشل میڈیا کے ذریعہ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے عوام کے درمیان پیش کرنا شروع کردیا ہے اور الکٹورل آفیسر و انتخابی عملہ کو اس مسئلہ پر اب جوابدہ ہونا پڑے گا اس بات سے انتخابی عملہ میں بے چینی کی کیفیت پائی جا رہی ہے ۔ سوشل میڈیا پر فہرست دائے دہندگان میں موجود خامیوں کی گشت نے انتخابی عہدیداروں کو متفکر کردیا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور ریاستی الیکشن کمیشن کی جانب سے رائے دہی کے فیصد میں اـضافہ کے لئے شعور بیداری مہم چلائی جا رہی ہے اور ایسے میں فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیاں اگر عوام کے درمیان پہنچتی ہیں تو ایسی صور ت میں عوام کا انتخابی عمل سے اعتماد ختم ہوجائے گا ۔ انتخابی عہدیداروں کو الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے رائے دہی میں اضافہ کے ساتھ فہرست رائے دہندگان کو بھی خامیوں سے پاک بنانے کی ہدایت دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود خامیاں تو دور نہیں ہوئی ہیں بلکہ نئے رائے دہندوں کے اندراج میں ہونے والی خامیوں اور دھاندلیوں کی شکایات موصول ہورہی ہیں۔ریاست میں کانگریس کے علاوہ تلگودیشم اور مجلس بچاؤتحریک نے فہرست رائے دہندگان میں دھاندلیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے نئے ناموں کے اندراج اور فرضی ناموں کے سلسلہ میں تفصیلات چیف الکٹورل آفیسر کو پیش کی تھیں اس کے باوجود کوئی کاروائی نہ کئے جانے کے الزامات کے ساتھ اب جبکہ سوشل میڈیا پر فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیاں گشت کر رہی ہیں ان کے متعلق یہ الزام عائد کیا جا رہاہے کہ فہرست رائے دہندگان میں یہ کوئی خامیاں نہیں ہیں بلکہ منظم سازش کے تحت درج کروائے جانے والے فرضی نام ہیں جنہیں نکالے بغیر انتخابات کا انعقاد جمہوریت کا مذاق ہے۔ فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں میں ایسے رائے دہندوں کی شناخت ظاہر کی جا رہی ہے جو کہ ایک سے زائد حلقہ جات اسمبلی میں موجود ہیں اس کے علاوہ تاریخ پیدائش کی جگہ پر سال 2017 تحریر کے ساتھ ناموں کو درج کیا گیا ہے اسی طرح رائے دہندہ کے پتہ کی جگہ ان کے ووٹر آئی ڈی کارڈ کا نمبر درج کرتے ہوئے نام درج کئے گئے ہیں۔ ریاستی انتخابی ذمہ داریوں کو ادا کرنے والے ایک عہدیدار نے بتا یا کہ شہر حیدرآباد کی فہرست رائے دہندگان کی تیاری مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی ذمہ داری ہے اور اس کی تنقیح کا کام بھی جی ایچ ایم سی عملہ کو ہی کرنا ہے لیکن حالیہ عرصہ میں سافٹ وئیر کے ذریعہ کی جانے والی فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہوچکی ہے اور اس سافٹ وئیر کے ناکام ہوجانے کے متعلق اعلی عہدیداروں کو واقف کروادیا گیا ہے ۔