غلط فہرست کے مطابق ہی انتخابات کے خدشات ، فرضی ناموں کی بھرمار
حیدرآباد۔7ستمبر(سیاست نیوز)شہر حیدرآباد کی فہرست رائے دہندگا ن میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے فوری اقدامات کئے جانا ناگزیر ہے کیونکہ فہرست رائے دہندگان میں پائی جانے والی خامیوںکی متعدد مرتبہ نشاندہی کے باوجود انہیں دور نہ کئے جانے کے سبب مجوزہ انتخابات کے دوران بھی خامیوں سے پر فہرست رائے دہندگان کے ذریعہ ہی انتخابات کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین نے شہر کی فہرست رائے دہندگان میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس سلسلہ میں بعض قائدین نے عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی درخواست کی تھی۔ 2009اور 2014 عام انتخابات کے دوران بھی فہرست رائے دہندگان میں فرضی ناموں کی نشاندہی اور ایسے ناموں کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا تھا جو یا تو فوت ہو چکے ہیں یا پھر ایک سے زائد مقامات پر رائے دہندوں کے نام موجود ہیں۔ کانگریس قائد مسٹر ایم ششی دھر ریڈی نے بھی اس مسئلہ کو الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا علاوہ ازیں مرحوم صدر مجلس بچاؤ تحریک ڈاکٹر قائم خان نے بھی حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ میں ہزاروں فرضی ناموں کی نشاندہی کروائی تھی ۔ حلقہ اسمبلی چندرائن گٹہ کے علاوہ شہر حیدرآباد کے دیگر حلقہ جات بالخصوص یاقوت پورہ میں بھی کئی فرضی ناموںکے علاوہ ایک سے زائد مرتبہ ناموں کی نشاندہی کی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود فہرست رائے دہندگان کو بہتر اور شفاف بنانے کے اقدامات نہ کئے جانے سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے کہ وہ جمہوریت کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات کرے۔ ریاست میں اسمبلی کی تحلیل کے بعد یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ قبل از وقت انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور اس انتخابی عمل کے دوران استعمال کی جانے والی فہرست رائے دہندگان کو نقائص سے پاک بنانے کے لئے سیاسی جماعتوں کے قائدین کو متحرک ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے فہرست رائے دہندگان کا مسودہ جاری کرتے ہوئے اعتراضات اور ادعاجات قبول کرنے کا عمل جاری ہے اور اس عمل کے دوران اگر سیاسی جماعتوں کے ذمہ داروں کی جانب سے فرضی ناموں کی نشاندہی کرتے ہوئے ادعاجات و اعترضات پیش کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں فہرست رائے دہندگان میں موجود خامیاں دور ہوسکتی ہیں لیکن اگر اس مدت کے دوران خاموشی اختیار کی جاتی ہے تو بعد از انتخابات ایک مرتبہ پھر صرف اعتراضات اور درخواستوں کے ادخال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جاتا اور جمہوری اصولوں کو تباہ کرنے کے مرتکب سیاسی قائدین اپنی من مانی کر لیں گے ۔