ہوسٹن ، 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک فوجی اڈے پر فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ صدر براک اوباما نے اس واقعے پر گہرے دْکھ کا اظہار کیا ہے۔ ٹیکساس کے فورٹ ہُڈ ملٹری بیس پر فائرنگ کا یہ واقعہ چہارشنبہ کو پیش آیا۔ ٹیکساس کے ٹیلی ویژن اسٹیشن کے سی ای این کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ عالمی وقت کے مطابق شب 9:30 بجے فوجی اڈے میں ایک میڈیکل سپورٹ بلڈنگ میں پیش آیا۔ خبر رساں ادارہ روئٹرز کے مطابق ابتدائی معلومات دیتے ہوئے
ایک امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اس واقعے میں ایک شخص ہلاک اور چودہ زخمی ہوئے ہیں۔ بعدازاں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مہلوکین کی تعداد چار بتائی جن میں حملہ آور بھی شامل ہے۔ قبل ازیں فورٹ ہُڈ کے ڈائریکٹوریٹ آف ایمرجنسی سرویسز نے بھی کہا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور ہلاک ہو گیا ہے لیکن فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت اس واقعے کی تہہ تک پہنچے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہے کہ وہ صورتِ حال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں لیکن یہ ابھی بہت واضح نہیں ہے۔ اوباما نے کہا کہ اس واقعے سے فورٹ ہُڈ میں 2009ء کے فائرنگ کے واقعے کی درد ناک یادیں تازہ ہو گئی ہیں۔ انھوں نے کہا: ’’ہم اس بات پر بہت رنجیدہ کہ ایسا کچھ پھر سے ہو سکتا ہے۔
‘‘ انھوں نے کہا کہ فورٹ ہُڈ کے لوگوں نے آزادی کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں اور ان کا احساسِ تحفظ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا ہے۔ اوباما نے یہ باتیں شکاگو میں کہیں جہاں وہ فنڈ ریزنگ کی ایک تقریب میں شریک تھے۔ خبر رساں ادارہ ڈی پی اے کے مطابق وزیر دفاع چک ہیگل بھی صورتِ حال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اسی فوجی اڈے پر 2009ء میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 13 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ امریکی سرزمین پر اس کے کسی فوجی اڈے پر ہونے والا یہ بدترین حملہ تھا۔ اس اڈے پر امریکہ کے تقریباً چالیس ہزار فوجی تعینات ہیں۔ 2009ء کے فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے پر امریکہ کی ایک عسکری عدالت نے گزشتہ برس اگست میں امریکی فوجی میجر ندال حسن کیلئے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ فلسطینی نژاد امریکی شہری حسن عراق اور افغانستان میں امریکی عسکری کارروائیوں کے خلاف تھا اور اس نے دہشت گرد گروہ القاعدہ سے وابستہ اور حامی انور العولقی سے انٹرنیٹ پر بات بھی کی تھی ۔