فوج کے خصوصی اختیارات قانون کی دستبرداری کے فیصلہ پر ردعمل

ایٹا نگر؍ شیلانگ۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرکز کی جانب سے فوج کے خصوصی اختیارات قانون (افسپا) کی میگھالیہ اور اروناچل پردیش سے دستبرداری کے فیصلے پر دونوں ریاستوں کی سیاسی پارٹیوں سے ملاجلا ردعمل حاصل ہوا ہے۔ اروناچل پردیش کی برسراقتدار بی جے پی نے محتاط موقف اس حساس مسئلہ پر اختیار کیا اور کانگریس نے مطالبہ کیا کہ ریاست سے اس جابرانہ قانون سے مکمل طور پر دستبرداری اختیار کی جائے۔ جبکہ اس قانون سے اروناچل پردیش میں جزوی طور پر دستبرداری اختیار کی گئی ہے۔ یہ قانون ریاست آسام کی سرحد سے متصل 16 پولیس اسٹیشنوں کے دائرہ کار میں نافذ رہے گا جبکہ 8 پولیس اسٹیشنوں کے دائرہ کار میں اسے برخاست کردیا گیا ہے۔ میگھالیہ میں مرکزی حکومت کے اس اقدام کی متفقہ طور پر ستائش کی گئی ۔ تمام سیاسی پارٹیوں ، طلباء تنظیموں اور چرچ کے قائدین نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔ ریاستی وزیر داخلہ جیمس کے سنگما نے کہا کہ وہ مرکزی حکومت کے مشکور ہیں کہ میگھالیہ کی درخواست پر اس قانون سے دستبرداری اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی پر بحیثیت مجموعی قابو پایا جاچکا ہے۔ سابق چیف منسٹر مکل سنگما نے الزام عائد کیا کہ یہاں پر زبان مختلف ہونے کی وجہ سے مظالم کے واقعات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریاست میں امن کی بحالی کیلئے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ میگھالیہ کی شمال مشرقی ہند کے طلباء کی تنظیم این ای ایس او نے کہا کہ انہوں نے اس متنازعہ قانون کی ملک کے تمام علاقوں سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے۔