فوج کی باغیوں کے قصبہ جیرود پر شل باری‘43ہلاک

سخت گیر احرارالشام اور القاعدہ کے النصرۃ محاذ کا راتوں رات تخلیہ
بیروت ۔3جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) سرکاری افواج کی اپوزیشن کے زیرقبضہ شامی قصبہ پر خوفناک بم حملوں کے نتیجہ میں کم از کم 43افراد ہلاک ہوگئے ‘ جن میں بچے اور طبی عملہ بھی شامل ہیں ۔ ایک نگرانکار گروپ نے آج ہلاکتوں کی تازہ تعداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہفتہ کے دن فضائی حملوں اور شل باری جیرود کے علاقہ میں کی گئی جو دمشق کے شمال مشرق میں 7کلومیٹر ( 35میل) کے فاصلہ پر واقع ہے ۔ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کے صدر رامی عبدالرحمن نے کہا کہ دو طبی عملہ کے ارکان‘ ایک خاتون اور کئی بچے مہلوکین میں شامل ہیں ۔ فضاء سے بمباری جیرود پر گذشتہ دو سال میں پہلی بار کی گئی ہے ۔ اس کا آغاز شام کی مسلح افواج کے بموجب اسلام پسند عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کیلئے کیا گیا تھا ۔ ایک سرکاری پائیلٹ جمعہ کے دن اپنے طیارہ سے باہر چھلانگ لگانے کیلئے مجبور ہوگیا تھا ۔ ایک بیان کے بموجب سرکاری فوج نے عہد کیا ہے کہ اُس کے پائیلٹ پر حملے کی خاطیوں کو سزا دی جائے گی آج قبل ازیں دن میں عبدالرحمن نے کہا کہ جیرود کی نامور شخصیتیں ایک معاہدہ کو قطعیت دینے میں کامیاب ہوگئیں جو سرکاری عہدیداروں کے ساتھ کیا گیا ہے ۔ معاہدہ کے بموجب باغی جنگجو  قصبہ کا تخلیہ کردیں گے اور اس کے عوض پائیلٹ کی نعش حکومت کے حوالے کردی جائے گی ۔ فیس بک کے صفحہ پر جو جیرود میں مقیم انسانی حقوق کارکن چلاتے ہیں باغیوں کے قصبے سے تخلیہ کے آغاز کی خبر شائع کی گئی ہے ۔ قصبہ کے تمام علاقوں میں باغیوں کے جو اڈے قائم تھے راتوں رات اُن کا تخلیہ کردیا گیا ۔ جیرود میں حکومت مخالف جو گروہ موجود تھے ان میں سعودی حمایت یافتہ جیش الاسلام ‘ سخت گیر احرارالشام  اور القاعدہ سے الحاق رکھنے والا النصرۃ محاذ بھی شامل ہے ۔
حکومت اور مقامی نمائندوں کے درمیان صلح کا ایک معاہدہ قصبہ میں رکھا گیا ہے جو دو سال کے بعد پہلی بار پُرسکون ہوا ہے ۔اسی قسم کے کئی معاہدے شام کی پیچیدہ جنگ میں جنگ کرنے والے مسلح  گروپ اور حکومت کے درمیان ہوئے تھے لیکن ناکام ثابت ہوئے ۔ وسیع تر جنگ بندی سرکاری افواج اور غیرجہادی باغیوں کے درمیان روس اور امریکہ کی ثالثی سے گذشتہ فبروری میں ہوچکی ہے لیکن فریقین کی جانب سے بار بارتشدد کی وجہ سے یہ بھی ناکام ہوچکی ہے ۔