کشمیر کے 50 کیلو میٹر طویل برفانی راستوں پر پیدل سفر
سرینگر ۔ 3 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریب کارہنہ کے ایک گاؤں میں گرت یہوئے مٹی کے تودوں اور برف پوش پہاڑیوں کے درمیان ایک فوجی جوان نے اپنے چند رشتہ داروں کے ساتھ اپنی ماں کی نعش کو کندھوں پر ڈال کر پہنچایا تاکہ متوفی خاتون کو اس کی آبائی مقام پر تدفین عمل میں لائی جاسکے۔ سکینہ بیگم کا 28 جنوری کو ان کے بیٹے محمد عباس کی پٹھان کوٹ میں واقع سرکاری رہائش میں عارضہ قلب کے سبب انتقال ہوگیا تھا۔ محمد عباس فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں اور وہ فی الحال پٹھان کوٹ میں متعین ہیں۔ عباس نے اپنی ماں کی نعش کو پہلے ضلع کپواڑہ کے چوکی بل گاؤں پہنچایا لیکن شدید برف باری کے سبب ان کے آبائی گاؤں کارنہہ کا باقی دنیا سے رابطہ عملاً منقطع ہوچکا ہے اور زمینی راستہ نہ ہونے پر انہوں نے فوج سے ایک ہیلی کاپٹر کے انتظام کی درخواست کی تھی تاہم پانچ دن گذرنے کے باوجود ناسازگار موسم کے سبب ہیلی کاپٹر کی پرواز ممکن نہ تھی۔ چنانچہ ہندوستانی فوج کے اس بہادر سپاہی اور ماں کے لائق بیٹے محمد عباس نے اپنے چند رشتہ داروں اور دیہاتیوں کے ساتھ اس نعش کو پیدل منتقل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور جب ہیلی کاپٹر کا انتظام ہوا اس وقت تک محمد عباس، متوفی ماں کی نعش اپنے کندھوں پر اٹھائے 50 کیلو میٹر دور واقع موضع کارنہہ روانہ ہوچکے تھے۔ دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے کہا کہ ’’سپاہی کی متوفی والدہ کے جسدخاکی کی منتقلی کیلئے موسمی حالات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس یونٹ کے جوانوں اور دیگر فوجی یونٹوں کی طرف سے ممکنہ تعاون دستیاب کیا گیا تھا‘‘۔