فوجیوں کی تعداد میں تخفیف کرنے صدر چین کا اعلان

2.3 ملین پیوپلز لبریشن آرمی سے 3 لاکھ فوجیوں کی کٹوتی:ژی جن پنگ

بیجنگ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) صدر چین ژی جن پنگ نے آج ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ملک کی پیوپلز لبریشن آرمی جس کی تعداد 2.3 ملین ہے اور جو دنیا کی سب سے زیادہ بڑی اور طاقتور فوج تصور کی جاتی ہے تاہم اب اس میں تین لاکھ فوجیوں کی کٹوتی کی جائے گی۔ دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے خلاف فتح کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ’’فتح پریڈ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ اعلان کیا۔ یاد رہے کہ چین میں پی ایل اے کا سالانہ دفاعی بجٹ 145 بلین ڈالرس ہے جو امریکہ کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکہ نے بھی اپنے دفاعی شعبوں کو انتہائی عصری بناتے ہوئے نئے ہتھیاروں اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا ہے۔ 1980 ء تک بی ایل اے 4.5 ملین فوجیوں پر مشتمل تھی۔ اس میں پہلی بار 1985 ء میں کٹوتی کی گئی اور اس کی تعداد 3 ملین کردی گئی۔ اس کے بعد 2.3 ملین کردی گئی۔ یاد رہے کہ صدر ژی جن پنگ نے بدعنوانیوں کے خلاف زبردست مہم چھیڑ رکھی ہے اور تین لاکھ فوجیوں کی کٹوتی بھی اُس پس منظر میں کی گئی ہے۔

ژی ملک کے صدر ہونے کے علاوہ حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (CPC) اور فوج کے بھی سربراہ ہیں۔ فوج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز کم و بیش 40 افسران کو جن میں سنٹرل ملٹری کمیشن (CMC) کے دو نائب صدرنشین بھی شامل ہیں، انسداد رشوت ستانی کی تحقیقات کا سامنا ہے۔ 2013 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ژی جن پنگ فوجیوں کو عملی تربیت سے مربوط کرنے پر زائد توجہ دے رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ فوجیوں کو روز مرہ کی فائرنگ مشقوں میں بلا ناغہ شرکت کرتے ہوئے اپنے آپ کو انتہائی چست اور چاق و چوبند رکھنا چاہئے۔ فوج کو جب عصری ہتھیاروں، لڑاکا طیاروں اور طیارہ بردار جہازوں سے لیس کیا گیا ہے تو فوج کو کسی بھی جنگ کو جیتنے کے لئے ہمیشہ تیار رہنا چاہئے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ چین کے ہندوستان اور بھوٹان کے ساتھ سرحدی تنازعات موجود ہیں جبکہ دیگر 12 ممالک کے ساتھ چین نے اپنے سرحدی تنازعات کی یکسوئی کرلی ہے۔