فلیکس اور بیانرس سے پاک شہر میں دوبارہ ہورڈنگس و بیانرس کا انبار

تشہیری مواد کئی مقامات پر آویزاں ، وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر کی ہدایت بے اثر
حیدرآباد۔5اپریل (سیاست نیوز) شہر کو فلیکس اور بیانرس سے پاک بنانے کے لئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی مہم کے مثبت نتائج برآمد ہوئے تھے لیکن اندرون دو ماہ شہر کے کئی مقامات پر دوبارہ غیر مجاز ہورڈنگس اور بیانرس دیکھے جانے لگے ہیں۔ریاستی وزیر مسٹر کے ٹی راما راؤ نے شہر بھر میں غیر مجاز بیانرس اور ہورڈنگس کو فوری نکالنے اور دیواروں کو صاف و شفاف بنانے کی ہدایت دی تھی جس کے فوری بعد دونوں شہروں میں دیواروں پر پوسٹرس چسپاں کرنے کے خلاف کاروائی کا بھی انتباہ دیا گیا تھا اور اس کے فوری بعد چند خلاف ورزی کے مرتکب اداروں پر جرمانے بھی عائد کئے گئے تھے لیکن اب جبکہ شہر میں اسکولوں کی از سرنو کشادگی کا عمل شروع ہونے جا رہا ہے تو ایسے میں شہر کے کئی مقامات پر غیر مجاز بیانرس و ہورڈنگس کی بھرمار ہونے لگی ہے اور مختلف اداروں کی جانب سے تشہیری مواد من مانی مقامات پر آویزاں کیا جانے لگا ہے ۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کئی لوگ بیانرس اور فلیکس پر سیاسی قائدین کے تصاویر آویزاں کرتے ہوئے کاروائی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ کئی ہورڈنگس اور بیانرس خود سیاسی قائدین کی جانب سے لگائے گئے ہیں جن کے خلاف کاروائی پر منتخبہ نمائندوں کے ذریعہ ہنگامہ آرائی کروائے جانے کا خدشہ ہے۔اسی لئے عہدیدار ان بیانرس و غیر مجاز ہورڈنگس کو نکالنے میں دلچسپی نہیں دکھا رہے ہیں۔پرانے شہر کے علاقوں میں دیواروں پر ہی نہیں بلکہ تاریخی عمارتوں پر بھی سیاسی قائدین کی تصاویر کے ساتھ بڑے بڑے ہورڈنگس موجود ہیں لیکن عہدیداروں کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کے سبب دوسروں کی حوصلہ افزائی ہونے لگی ہے۔دونوں شہروں میں جی ایچ ایم سی نے بیانرس کی تنصیب اور غیر مجاز ہورڈنگ کی تنصیب کو مکمل بند کرنے کے علاوہ دیواروں پر پوسٹرس آویزاں نہ کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں لیکن ان ہدایات پر عمل آوری کے معاملہ میں جی ایچ ایم سی ساؤتھ زون سب سے پیچھے ہے جبکہ جی ایچ ایم سی کے اعلی عہدیداروں کے مطابق پرانے شہر میں ہی سب سے زیادہ غیر مجاز ہورڈنگس اور بیانرس موجود ہیں جنہیں نکالنے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔تاریخی عمارتوں پر نصب کردہ ہورڈنگس اور بیانرس کے متعلق متعدد شکایات بھی کی جا چکی ہیں۔