یروشلم ۔ 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ ہفتے کے آغاز پر اسرائیلی سڑکوں پر فلسطینی پرچم نمودار ہوئے جن کے ہم راہ یہ نعرے "جلد ہی ہم اکثریت میں ہوں گے” اور "فلسطین دو قوموں کی ایک ریاست” تحریر تھے۔یہ اشتہار عبرانی ریاست میں "بائیں بازو” کی قوتوں کی جانب سے تیار کیا گیا۔ اس کے پیچھے کار فرما تحریک میں "موساد” ، "شین بیت” اور عمومی سکیورٹی اداروں کی نمایاں ریٹائرڈ شخصیات شامل ہیں۔اس اقدام کا مقصد اسرائیلیوں پر دباؤ ڈال کر یہ باور کرانا ہے کہ اگر دو قوموں کے لیے دو ریاستوں کا حل وجود میں نہ آیا تو یہ معاملہ عرب فلسطینی اکثریت کے ساتھ تاریخی فلسطین کی صورت میں انجام کو پہنچے گا۔بائیں بازو کی جانب سے یہ اشتہار پیرس کانفرنس کے ساتھ بیک وقت سامنے آیا ہے جہاں فرانس فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان امن تک پہنچنے کے لیے نئی کوششیں کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس میں 70 ممالک اور 5 بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہوں گی۔اشتہار کے ساتھ ایک ٹیلیفون نمبر بھی نشر کیا گیا ہے۔ اس پر رابطہ کرنے والے کو آڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے کہا جاتا ہے کہ "یہ اشتہارات آپ کو پریشان کر رہے ہیں؟ یقینا یہ ہمیں بھی تنگی میں ڈال رہے ہیں۔ تاہم چند روز میں یہ غائب ہو جائیں گے۔ البتہ جو چیز ہر گز غائب نہیں ہو گی وہ ہیں مغربی کنارے میں 25 لاکھ فلسطینی ! یقینا وہ اکثریت ہونے کی توقع رکھتے ہیں ! کیا ہم ان کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں ؟ اگر ہم فلسطینیوں سے علاحدہ نہ ہوئے تو اسرائیل کم یہودیت کا حامل اور کم محفوظ ہوگا ! لہذا اب ہم فلسطینیوں سے علاحدہ ہونے کے پابند ہیں”۔