فلسطینی وزراء کے مغربی کنارے میں داخلہ پر امتناع

یروشلم ۔یکم جون ( سیاست ڈاٹ کام ) اسرائیل نے فلسطین کے تین ہونے والے وزراء کو جو غزا پٹی کے متوطن ہیں مغربی کنارے میں داخلہ کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہاکہ نئی متحدہ حکومت کی نقاب کشائی کے بعد ہی ایسا ممکن ہوسکے گا ۔ سرکاری ریڈیو پر نشر کی ہوئی خبر کے مطابق اسرائیل کے فوجی انتظامیہ کے سربراہ برائے فلسطینی سرزمین میجر جنرل یومورڈے چائی نے فلسطینیوں کو اطلاع دی ہے کہ ان وزراء کو غزہ پٹی پار کر کے مغربی کنارہ میں داخلہ کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ وزیراعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو اور وزارت دفاع نے اس خبر کی توثیق کرنے سے انکار کردیا ۔ صدر فلسطینی اتھاریٹی محمود عباس نے کل کہا کہ متحدہ حکومت کا کل اعلان کردیا جائیگا ۔ اس اعلان میں وزارت خارجہ کے سربراہ کے تقرر کے سلسلہ میں تنازعہ کی وجہ سے تاخیر ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو اطلاع دے دی ہے کہ وہ ’’ حکومت کا بائیکام کریں گے ‘‘ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کو سزا دیں

کیونکہ انہوں نے متحدہ حکومت کیلئے حماس سے معاہدہ کرلیاہے ۔ غزا کے اسلام پسند حکمرانوں اور فلسطینی نجات دہندہ تنظیم ( پی ایل او) کے مغربی کنارے پر حکمرانوں جن کو مغربی ممالک کی تائید حاصل ہے اور جو محمود عباس کی سیکولر سیاسی پارٹی فتح نے غلبہ رکھتے ہیں ‘ حیرت انگیز طور پر سمجھوتہ کے معاہدہ پر گذشتہ اپریل میں دستخط کرچکے ہیں جس کا مقصد برسوں کی دشمنی کا خاتمہ تھا۔ اس معاہدہ کے مطابق فریقین نے اتفاق کیا ہے کہ ایک ٹکنوکریٹس کی ’’آزاد حکومت ‘‘ تشکیل دی جائے تاکہ کافی مدت سے التواء کا شکار انتخابات منعقد کئے جاسکیں ۔ اسرائیل نے امن کی امیدوں پر اس مہلک ضرب کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس حکومت سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا ۔جب کہ تک اس کاحماس کے ساتھ اتحاد برقرار رہے ۔ حماس نے عہد کیا ہے کہ صیہونی مملکت کو تباہ کرنے تک دم نہیں لے گا ۔ اسرائیل نے حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے ۔