فلسطینی والدین بچوں کی نعش ڈیپ فریزر میں رکھنے پر مجبور

غزہ ؍ یروشلم ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) غزہ میں اسرائیل کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔ عالمی برادری کے دوغلے پن اور مسلم ممالک کی بے حسی کے نتیجہ میں اسرائیلی فوج کے صفائی حملوں میں تاحال 1800 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ان میں کم از کم 400 بچے ہیں۔ ایک دوسری اطلاع میں اسرائیلی درندگی کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کرنے والے بچوں کی تعداد 372 بتائی گئی ہے۔ اسرائیلی حکومت کی شیطانیت پر حسب روایت خاموشی اختیار کرنے والے عالمی ادارہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون میں ایسا لگتا ہیکہ انسانیت کا ذرا سا جذبہ پیدا ہوا ہے تب ہی انہوں نے رفاہ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیلی بمباری کو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ غزہ کی سڑکوں پر نعشیں بکھری پڑی ہیں، ایک تہائی سے زائد ہاسپٹل تباہ ہوچکے ہیں اور جو ہاسپٹل تباہی سے بچ گئے ہیں وہاں زخمیوں کو رکھنا تو دور مردوں (نعشوں) کو رکھنے کی گنجائش نہیں۔ رفاہ میں اسرائیل کی بمباری کے نتیجہ میں ایک ہی عمارت میں دب کر 20 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ ان میں الغول خاندان کے 9 افراد بھی شامل ہیں۔ سب سے تکلیف دہ بات یہ ہیکہ غزہ کے ہاسپٹلوں کے مردہ خانے نوں میں نعشوں کے انبار لگ چکے ہیں۔ وہاں مزید نعشیں رکھنے کی گنجائش ہی نہیں۔ ایسے میں نعشوں کو آئسکریم کے فریزر، پھلوں اور ترکاریوں کے کولرس میں رکھا جارہا ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹس پر ایسی دردناک تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں پھول جیسے مظلوم بچوں کی نعشوں کو ایک گھر کے فریزر میں رکھا گیا ہے۔ گھر کے بچوں کی نعش اس گھر کے فریزر میں صرف اس لئے رکھیں کہ کہیں نعشوں کو نقصان نہ پہنچے۔ ایک کربنا واقعہ ہے جس سے ہر ذی حسی انسان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں شاید اسرائیلی درندے ہی ایسے ہوں گے جو انسانیت کی اس تباہی پر فتح کا نشان بنا کر خوشی کا اظہار کررہے ہوں گے۔ سماجی رابطہ کی سائیٹس پر نومولود شائمہ کی تصویر بھی لوگوں کو رلا رہی ہیں۔ اسرائیلی حملے میں اسکی ماں جاں بحق ہوچکی ہیں اور ماں کی شہادت کے دو دن بعد بھی شائمہ کو بھی اللہ عزوجل نے شہادت کے اعزاز سے نوازا۔ واضح رہے کہ 8 جولائی کو غزہ پر حملوں کے آغاز سے تاحال اسرائیلی بمباری میں 8136 اسکول، 24 ہاسپٹلس، 25 ایمبولنس، اقوام متحدہ کے 6 شیلٹرس تباہ ہوئے۔ زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 3000 تک پہنچ گئی ہے۔ بقول وزیراعظم ترکی طیب اردغان کے اسرائیلی وزیراعظم ہٹلر بن گئے ہیں۔ ان میں انسانیت ختم ہوچکی ہے۔ اسرائیلی درندگی سے ہی فلسطینی بچوں کی نعش آئس کریم ریفریجٹر، گھروں میں استعمال ہونے والے ریفریجریٹر کے فریزر اور کولرس میں رکھی جارہی ہیں۔ لڑائی میں 5 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں۔ ادویات و غذائی اشیا کی قلت ہے۔ 270000 شہری اقوام متحدہ کے 9 شلٹرس میں پناہ لئے ہیں۔ پانی کی قلت عام ہے۔ غزہ میں صرف دو گھنٹے برقی سربراہی کی جارہی ہے لیکن دنیا کو فسلطینی بچوں کی چیخیں سنائی نہیں دے رہی ہیں۔ فریزرس میں رکھی ان کی نعشیں نظر نہیں آرہی ہیں۔