یروشلم ۔5 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام) کم عمر فلسطینی کے اغواء اور قتل کے بعد پیدا ہونے والی برہمی میں اضافہ کے بعد اسلام پسندوں نے آج اسرائیل پر راکٹ حملہ کردیا ہے جس سے مصر کی ثالثی سے اسرائیل اور اسلام پسندوں کے درمیان امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ تاہم اسرائیلی فوجی ذرائع کے مطابق یہ راکٹ جو غزہ پٹی سے داغا گیا تھا ایک کھلے میدان میں جاگرا جس سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔ حالیہ دنوں میں غزہ سے جنوبی اسرائیل میں متعدد راکٹ فائر کئے گئے جس کے جواب میں اسرائیل نے فضائی بمباری کی ۔ حماس کے ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کی طرف سے فضائی حملے بند ہونے کی یقین دہانی کی شرط پر وہ راکٹ حملے بند کرنے کیلئے تیار ہے۔ حماس کے ساتھ ’قریبی رابطوں‘ کی وجہ سے مصری انٹلیجنس حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں دونوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔یروشلم میں ذرائع ابلاغ کے نمائندہ کا کہنا ہے کہ کشیدگی کی صورت میں مصری انٹیلی جنس حکام اسرائیل اور حماس کے درمیان رابطے کا کام کررہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ حماس اور مصر کے درمیان رابطوں کی وجہ سے حالات قابو میں آ رہے ہیں۔ اسرائیلی پولیس کی اطلاع کے مطابق شمال مشرقی علاقہ بیت اللحم میں فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
بیت اللحم میں رات گئے ہونے والی یہ جھڑپیں فلسطینی نوجوان کے جنازے کے بعد ہوئیں۔ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فلسطینی نوجوانوں پر ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کی گئیں۔ کشیدہ صورتحال کے باعث اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے اسٹن گرینڈز کا استعمال بھی کیا۔ اس سے قبل حماس کی جانب سے اسرائیلی فورسز کی جارحیت کے خلاف ریلی بھی نکالی گئی۔ حماس ترجمان کاکہناتھاکہ یہودیوں کے ساتھ امن کے حوالے سے بات چیت جاری ہے تاہم شرانگیزی اور جارحیت ان کی جانب سے شروع کی گئی تھی۔اسرائیلی وزیرخارجہ کاکہناہے کہ سیز فائر کے پیغامات بھیجے گئے ہیں اور اگر خاموشی اختیار کی جائے تو اس کا جواب بھی خاموشی سے دیاجائے گا۔ دریں اثنا مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ خضیر کا قتل تین اسرائیلی نوجوانوں کے قتل کا بدلہ تھا جبکہ اسرائیلی حکام اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ چہارشنبہ کے روز 17 سالہ محمد ابوخضیر کے قتل کی فلسطینی اور اسرائیلی دونوں ہی حکام نے مذمت کی تھی ۔ اس سے پہلے فلسطین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے ساتھ اپنی سرحد پر اضافی فوج تعینات کر دی تھی۔