امریکی و اسرائیلی تکبر خاک میں مل جائیں گے
واشنگٹن ؍ نئی دہلی ۔ 18 مئی (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی نگرانی، امریکہ، روس اور برطانیہ کی حمایت سے عرب کی سرزمین پر آباد ہونے والا ناپاک اور ظالم ملک اسرائیل نے ہمیشہ دہشت گردی کے ذریعہ فلسطینی قوم کو مغلوب کرنے کی کوشش کی ہے، اگر اسرائیلیوں کو گمان ہیکہ وہ فلسطینیوں کو بزور طاقت ختم کردیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہیکہ جدید اسرائیلی فوجی ٹینکوں کے سامنے فلسطین کے بچے بھی ہاتھوں میں پتھر لئے ظالموں کے ٹینکوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ یہ سب یوں ہی نہیں ہورہا ہے بلکہ ان معاملات کے پیچھے ایک بڑی حقیقت ہے اور وہ یہ ہیکہ ایک دن ان کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور یہودی ذلیل و رسواء ہوں گے۔ شاید وہ دن ابھی دور ہے کیونکہ ابھی فلسطینیوں کو مزید قربانیوں کی ضرورت ہے۔ فلسطینی 70 سالوں سے اسرائیلی مظالم کے خلاف میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ اگر عرب ممالک کے حکمرانوں کے اندر غیرت باقی نہیں رہ گئی ہے تو انہیں حکمرانی سے الگ ہوجانا چاہئے۔ ڈسمبر 2017ء میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل میں امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیں گے جس کی دنیا بھر میں مخالفت ہوئی تھی لیکن اس کے باوجود بھی بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے امریکہ نے بیت المقدس میں 14 مئی کو اپنے سفارتخانے کا افتتاح کردیا۔ افتتاحی تقریب میں ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور داماد شریک ہوئے تھے۔ اسرائیل کے خلاف اور بیت المقدس کے حق میں اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں مگر پھر بھی امریکہ نے داداگیری سے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ کا افتتاح کردیا۔ ایسا لگتا ہیکہ بیت المقدس امریکہ کا کوئی شہر ہے جو اس نے بڑی آسانی سے اسرائیل کو تحفے میں دے دیا۔ دنیا اس ظالمانہ فیصلہ کو دیکھ کر اب تک خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے کیونکہ دنیا کی بڑی طاقتیں بھی پس پردہ اسرائیل کی حمایتی ہیں۔ فلسطینی قوم بے شمار قربانیاں دے چکی ہے۔ وقت آ گیا ہیکہ ان کی حمایت کے سچے دعویدار اسرائیل کے خلاف میدان میں آئیں۔ ادھر اقوام متحدہ کی سرپرستی میں اور امریکہ کی حمایت سے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح ہورہا تھا تو ادھر غرور و تکبر کے نشے میں چور اسرائیلی فوجی نہتے فلسطینیوں پر گولیاں چلا رہے تھے جس کے نتیجہ میں 60 سے زائد شہید اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے۔ اسرائیلیوں کے سامنے آج ہی نہیں بلکہ 70 سالوں سے فلسطینی ڈٹے ہوئے ہیں جس کے لئے ان کی ہمت اور شجاعت کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔