فلاڈفلیا میں شرپسندوں کی یہودیوں کے قبرستان میں توڑپھوڑ

واشنگٹن۔27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) فلاڈلفیا میں شرپسندوں نے یہودیوں کے ایک قبرستان کو نشانہ بناتے ہوئے قبروں کے کتبے اکھاڑ پھینکے۔ یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں یہودیوں کے متعدد مقامات پر بم دھماکے کرنے کی دھمکیوں اور حملے کرنے کا سلسلہ چل رہا ہے اور قبرستان پر حملہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ شرپسندوں نے حملہ کے دوران ان قدیم قبور کو بھی نہیں بخشا جو تقریباً 100 سال قدیم تھیں۔ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ دریں اثناء ایک مقامی ربی نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ تاریخی قبرستان مائونٹ کارمپل جو فلاڈلفیا کے شمال مشرقی علاقہ وسی نامنگ میں واقع ہے، شرپسندوں کا نشانہ بنا جن میں وہ قبور بھی زد میں آگئیں جو کسی زمانے میں مسلمانوں کی تدفین کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔ اس درد ناک واقعہ کا پتہ اس وقت چلا جب ایک نیو جرسی کا مقامی شہری آرون مالن اپنے والد کی قبر پر دعا کرنے کے لیے پہنچا تھا۔ اس نے اسے بی سی ٹیلیویژن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے یہ جان کر بے حد دکھ ہوا کہ اب مردوں کو بھی سکون حاصل نہیں ہے۔ ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اس نوعیت کا بھی کوئی واقعہ پیش آسکتا ہے۔ اس دوران انیٹی ڈیفیسمیشن لیگ نے یہودی قبرستان پر حملہ کرنے والوں کے بارے میں کوئی اہم اطلاع فراہم کرنے والے کے لیے 10,000 ڈالرس کے انعام کا اعلان کیا ہے جبکہ پولیس کا ہمیشہ کی طرح یہ بیان ہے کہ اس دردناک واقعہ کی تحقیقات کی جاری ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیر خارجہ کے ترجمان ایمانیول ناہشون نے ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہودی قبرستان پر حملہ یقینا ایک تشویشناک بات ہے تاہم انہیں یقین ہے کہ امریکی حکام جلد ہی شرپسندوں کو گرفتار کرلیں گے اور انہیں سزائیں دی جائیں گی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ صرف ایک ہفتہ قبل مسوری کے سنیٹ لوئی میں واقع ایک یہودی قبرستان کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں زائد از 100 قبروں کے کتبے اکھاڑ دیئے گئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد وہاں کے مسلمانوں نے فنڈ جمع کرنے کی ایک مہم شروع کی تھی جس کے ذریعہ ایک لاکھ ڈالرس جمع کئے گئے تھے اور قبرستان میں کی گئی توڑ پھوڑ کی درستگی کروائی گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد امریکی نائب صدر مائیک پنس نے بھی وہاں کا دورہ کیا تھا۔ اسی نوعیت کے چند اور واقعات میں یہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے کہ شرپسندوں نے متعدد کاروں، شاہراہوں، عمارتوں اور ایک اسکول کے پلے گرائونڈ کی دیوار پر سواستک کا نشان پینٹ کردیا تھا۔ یہ واقعات نیویارک کے بفیلو میں پیش آئے تھے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس واقعہ کے کافی دنوں بعد تک خاموش ہی رہے تھے لیکن گزشتہ ہفتہ انہوں نے یہودی فرقہ کے لوگوں کو نشانہ بنانے پر اپنے غم و غصہ کا اطہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پورے امریکہ میں اس وقت یہودیوں کو جس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے وہ انتہائی ہیبت ناک اور درد ناک ہے۔ یاد رہے کہ اب تک ان حملوں میں کسی بھی مسلمان کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ جو حالیہ دنوں میں ایک فیشن بن گیا ہے یعنی جہاں بھی کوئی پرتشدد کارروائی ہوئی اس سے فوری طور پر مسلمانوں کو جوڑ دیا جبکہ کنساس سٹی میں ایک ہندوستانی ہندو نوجوان کو بھی امریکی شرپسند نے ہی ہلاک کیا ہے تاہم امریکی شرپسند کے دنیا بھر کوئی چرچے نہیں ہوئے صرف خبروں کو خبر کے مطابق پیش کردیا گیا۔ اس میں نمک مرچ نہیں لگائی گئی۔