محمد رحیم الدین انصاری
فقہ اسلامی ایک جامع و مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ یہ پوری نوع انسانی کے لئے باعث رشد و ہدایت ہے، یہ پیاسی نوع بشری کے لئے ابر رحمت ہے اور گم گشتہ راہ لوگوں کے لئے مینارۂ نور ہے۔ یہ ایک ایسا جامع اور ہمہ گیر قانون ہے، جو انسان کی تمام شعبہ ہائے حیات میں رہنمائی کرتا ہے۔ یہ ایسا معتدل اور متوازن نظام ہے، جو انسان کی زندگی کو حیرت انگیز طورپر منظم کرتا ہے۔ یہ وہ شاہ کلید ہے، جو تمام مشکلات و مسائل کو بحسن و خوبی حل کرتا ہے۔ یہ وہ دستورِ حیات ہے کہ جس قوم نے اسے اپنایا، وہ عروج و اقبال مندی سے ہمکنار ہوئی اور جو قوم اس سے دست کش ہوئی، وہ ذلت و پستی کی عمیق کھائیوں میں جاگری اور نکبت و زبوں حالی اس کا مقدر ہوئی۔
اسلام کا آفتاب طلوع ہونے سے پہلے دنیا میں جو قوانین رائج تھے، ان میں ایک طرف قدم قدم پر فطرت سے بغاوت و سرکشی کا رجحان ملتا ہے اور دوسری طرف ان کا دائرہ اتنا محدود تھا کہ انسانی زندگی کے بہت سے شعبے تشنہ اور اصول و ضوابط کی گرفت سے آزاد تھے۔ یہ قوانین معدودے چند شعبوں میں انسان کے لئے ٹمٹماتے چراغ کی طرح روشنی کا کام دیتے تھے، جب کہ انسانی زندگی کے بہت سے گوشے قانون کی روشنی سے محروم تھے۔ نیز یہ قوانین کسی خاص قوم کے مزاج و مذاق اور مخصوص علاقہ کے احوال کو پیش نظر رکھ کر تشکیل دیئے گئے تھے، اس لئے جب ان قوانین نے اپنے علاقہ سے باہر قدم رکھا، لوگوں کے مزاج میں اپنے علاقہ کے اعتبار سے تفاوت و فرق دیکھا اور احوال و مراسم میں تغیر پایا تو اپنے پاؤں سمیٹنے اور وہاں سے راہ فرار اختیار کرنے میں عافیت سمجھی۔ اس طرح محدودیت و تنگ دامنی ان قوانین کے لئے پابہ زنجیر ثابت ہوئی، جس کے نتیجے میں کچھ عرصہ بعد یہ قوانین اپنی موت آپ مر گئے اور آج محض تاریخی کتابوں کی زینت بن کر رہ گئے ہیں۔
فقہ اسلامی ایک جامع و مکمل قانون ہے، اس کا دائرہ نہایت وسیع ہے۔ فقہ اسلامی ہر شعبۂ حیات میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے، خلوت ہو یا جلوت، خوشی ہو یا غمی، فراخ دستی ہو یا تنگدستی، اجتماعی زندگی ہو یا انفرادی، مسجد و خانقاہ ہو یا میدانِ کارزار، ہر شعبہ میں فقہ اسلامی مشعل راہ ہے۔ یہ فقہ اسلامی ہی ہے جو خالق و مخلوق کے درمیان رشتہ استوار کرتی ہے، رب کائنات کے ساتھ محبت اور دائمی وابستگی پر زور دیتی ہے، عابد و معبود کے درمیان درجہ بندی کرتی ہے، نماز، روزہ، حج، زکوۃ، قربانی اور اعتکاف کے ذریعہ آدابِ بندگی سکھاتی ہے۔ عائلی قوانین مثلاً نکاح و طلاق، فسخ و تفریق، عدت و ثبوت، نسب اور نفقہ و حضانت کے بابت مضبوط و مستحکم نظام پیش کرتی ہے۔ معاملات یعنی خرید و فروخت، مضاربت و شرکت، رہن، عاریت اور اجرت و کرایہ داری کے متعلق رہنمایانہ خطوط متعین کرتی ہے۔ مرافعات اور بین الملکی و تعزیری قوانین کے علاوہ معقول و منصفانہ اصول سے انسانیت کو متعارف کراتی ہے۔ گویا فقہ اسلامی نے اپنے اندر انسان کے تمام شعبہ ہائے حیات کو سمو لیا ہے، انسانی زندگی کے کسی گوشہ اور پہلو کو تشنہ نہیں چھوڑا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی قانون رنگ و نسل اور کسی مخصوص علاقہ تک محدود نہیں رہا، بلکہ اپنی جامعیت و ہمہ گیریت کی بناء پر بادِ نسیم کی طرح پھیلتا گیا اور اپنی عطر بیز خوشبو سے نوع انسانیت کے دل و دماغ کو معطر کرتا رہا اور زمان و مکان کی حد سے ماوراء ہوکر بیمار اور زخم خوردہ انسانیت کے لئے تریاق مہیا کرتا رہا۔ قانون اسلامی نے جس علاقہ اور خطہ میں قدم رکھا، لوگوں نے اس کا گرمجوشانہ استقبال کیا، اس کو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنایا، تاریک اور مہیب حالات میں اس سے روشنی حاصل کی اور اپنے اُلجھے و پیچیدہ مسائل کو اس کی روشنی میں حل کیا۔
ایک انسان کا اپنے نفس کے ساتھ کیسا سلوک ہونا چاہئے؟ کھائے توکیا کھائے؟ پہنے تو کیا پہنے؟ طرز معاشرت اور رہن سہن کا انداز کیا ہو؟ غور و فکر اور سوچنے کا انداز کیا ہو؟ دیگر قوانین میں اس حوالہ سے کوئی روشنی نہیں ملتی، جب کہ فقہ اسلامی نے ان تمام امور میں جامع اور مکمل رہنمائی کی ہے اور انسانی زندگی کے ہر شعبہ کو منظم و مربوط کیا ہے۔
فقہ اسلامی نے خالق کائنات کی بندگی بجالانے کی تاکید کی ہے، رب ذوالجلال کی صفات و خصوصیات سے انسان کو روشناس کرکے اس کے دل میں رب کائنات کی عظمت و محبت کا نقش بٹھایا ہے۔ انسان کے لئے کونسا کھانا حلال ہے اور کونسا حرام؟ کونسی غذا اس کی صحت کے لئے مفید اور نفع بخش ہے اور کونسی مضر و نقصاندہ؟ انسان کو کیسا لباس محبوب و پسندیدہ ہونا چاہئے؟ وہ کونسا کپڑا زیب تن کرے؟ اس کی چال ڈھال کیسی ہو؟ اس کا رہن سہن کیسا ہو؟ گفتگو اور آپسی بات چیت کا انداز کیا ہونا چاہئے؟ ایک دوسرے سے ملاقات کے کیا آداب ہیں؟ بیٹھنے، سونے اور کھانے پینے کے کیا آداب ہیں؟ فقہ اسلامی نے انسانی زندگی کے ان تمام گوشوں کو واضح انداز میں حل کیا ہے اور ایک ایسے دستورِ حیات سے پوری انسانیت کو متعارف کرایا ہے، جو جامع اور ہمہ گیر ہونے کے ساتھ ساتھ فطرتِ انسانی سے پورے طورپر ہم آہنگ ہے۔ فقہ اسلامی کے جزئیات و مسائل میں جو نظم و نسق اور ربط باہم ہے، اس پر دنیا کے بڑے بڑے غیر مسلم مفکرین انگشت بدنداں ہیں اور دبے لفظوں میں یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہیں کہ فقہ اسلامی مسلمانوں کی ایجاد خاص ہے اور یہ مسلمانوں کا ایسا عظیم الشان کارنامہ ہے، جس کی مثال پیش کرنے سے دنیا عاجز ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فقہ اسلامی اپنی ہمہ گیری کی وجہ سے چودہ سو سال سے لے کر آج تک اپنی پوری خصوصیات و امتیازات کے ساتھ برقرار ہے اور پوری انسانیت کے لئے سفینۂ نوح کی حیثیت رکھتی ہے۔