نئی دہلی۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج ایک درخواست سماعت کے لئے قبول کرنے سے انکار کردیا جس میں فرید آباد کے مبینہ فرقہ وارانہ تشدد کی سی بی آئی یا ایس آئی ٹی کی جانب سے تحقیقات کروانے کی ہدایت دینے کی خواہش کی گئی تھی جو مبینہ طور پر اقلیتی طبقہ کے افراد پر کیا گیا تھا۔ ہریانہ ہائی کورٹ میں ایک شخص نے فرید آباد کے ایک دیہات میں فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف درخواست دی ہے ۔ ایک تعطیلاتی بنچ کے جسٹس پرفلا سی پنتھ اور جسٹس امیتاوا رائے نے کہا کہ شاکر علی متاثرین میں سے ایک ہے جو تشدد کا شکار ہوا۔ اس نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی ہے۔ اس سے بنچ نے سوال کیا کہ کیا آپ نے تشدد پر قابو پانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا ، جب آپ کو ہائی کورٹ سے اس سلسلہ میں کیا جواب دیا گیا تھا۔مشتاق احمد نے جو شاکر علی کے وکیل تھے، کہا کہ وہ درخواست کی عاجلانہ سماعت چاہتے ہیں تو ان سے یہ سوال کئے گئے۔
سی بی آئی کی مدد لینے پر پولیس آمادہ
کوچی 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) کیرالا کی پولیس نے آج کیرالا ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ سی بی آئی سے مدد طلب کرنے کیلئے تیار ہیں تا کہ سوامی راگھویندرا تیرتھ کا پتہ چلایا جاسکے ۔ سابق نائب پجاری کاشی مٹھ مبینہ طور پر لاپتہ ہیں ۔ استغاثہ کے بموجب ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم ان کا پتہ چلانے سے قاصر رہی ۔ مبینہ طور پر نائب پجاری ’’سالگرام ‘‘ کے ساتھ فرار ہوگیا ہے ۔ یہ ایک کالا مقدس پتھر ہوتا ہے اس کے ساتھ بعض باقیات بھی تھیں جو وارناسی کے مٹھ میں رکھی گئی تھیں لیکن اُن کا اب پتہ نہیں چل رہا ہے۔ اُن کا دعوی ہے کہ انہوں نے تینوں ریاستوں میں سوامی کی تلاش کی جہاں وہ مہا پجاری کے ساتھ تنازعہ میں ملوث رہ چکا تھا۔ کاشی مٹھ کے مہا پجاری سوامی سدھیندرا نے کہا کہ نائب پجاری کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔