فرقہ پرست طاقتوں کے باعث شہر کے امن کو خطرہ: پولیس چوکس بابری مسجد شہادت کی 22 ویں برسی کے موقع پر گڑبڑ کرانے کا اندیشہ ، امتنا

فرقہ پرست طاقتوں کے باعث شہر کے امن کو خطرہ: پولیس چوکس
بابری مسجد شہادت کی 22 ویں برسی کے موقع پر گڑبڑ کرانے کا اندیشہ ، امتناعی احکام نافذ

حیدرآباد 3 ڈسمبر (سیاست نیوز) ریاست کے بدلتے سیاسی حالات اور تلنگانہ کے تعلق سے ہر روز ایک نئی بات نہ صرف سیاسی قائدین بلکہ پولیس کے لئے بھی اُلجھن کا باعث بنی ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں جبکہ بابری مسجد شہادت کی 22 ویں برسی 6 ڈسمبر کو ہے، فرقہ پرست طاقتوں سے شہر کے امن کو خطرہ تصور کیا جارہا ہے اور پولیس کی تحقیقاتی ایجنسیاں اس جانب اپنی بھرپور توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔ خود پولیس کمشنر کا ماننا ہے کہ شہر کے حالات کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور اس سلسلہ میں پولیس نے تیاریوں کا آغاز کردیا ہے اور زائد مرکزی نیم فوجی دستوں کی شہر میں آمد شروع ہوگئی ہے۔ ایک طرف بابری مسجد شہادت کی برسی اور دوسری طرف مرکز کے کسی بھی فیصلہ کو بنیاد بناکر مفاد پرست طاقتیں شہر کے امن و امان کو تباہ کرسکتے ہیں اور صدیوں سے چلے آرہے بھائی چارہ کے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کرسکتے ہیں تاکہ اپنے مفادات کو پورا کیا جاسکے اور سماج میں پھوٹ ڈالتے ہوئے اپنے مفادات کی تکمیل کرسکیں۔ سٹی پولیس نے بھی ایسے حالات پر توجہ مرکوز کی ہے اور ہر گوشہ پر اپنی نظر رکھے ہوئے ہے۔ سٹی پولیس کو فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور پولیس کا ماننا ہے کہ چند مفاد پرست طاقتیں اس طرح کی سازش کرسکتی ہیں۔ اس خصوص میں سٹی پولیس کمشنر نے شہر میں امتناعی احکام نافذ کردیئے جو 5 ڈسمبر سے 8 ڈسمبر تک نافذ رہیں گے۔ اس دوران کسی بھی قسم کے احتجاج، ریالیوں، دھرنے اور جشن کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان امتناعی احکامات پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ کمشنر پولیس نے کہاکہ کسی بھی شہری کو کسی بھی مذہب یا ان کے ماننے والوں کی دل آزاری کی اجازت نہیں رہے گی اور ایسا کرنے کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس دوران ایڈیشنل کمشنر سٹی پولیس لاء اینڈ آرڈر مسٹر انجنی کمار نے بتایا کہ سٹی پولیس امن کو بگاڑنینے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔ اُنھوں نے طلبہ اور نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ کسی کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ اُنھوں نے اولیائے طلبہ و نوجوانوں کے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اس دن اپنے بچوں پر خاص نظر رکھیں اور انھیں کسی بھی سازش کا حصہ نہ ہونے دیں بلکہ پولیس کی جانب سے امتناعی احکامات کے دوران کسی شہری کو کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔