فرقہ پرستی و بدعنوانیوں کے خاتمہ کیلئے عام آدمی پارٹی ایک بہترین متبادل

عوام کا شعور انقلاب کا نقیب ثابت ہوگا، شاذیہ علمی قائد عام آدمی پارٹی سے انٹرویو

… محمد مبشرالدین خرم…
حیدرآباد۔ 27؍اپریل۔ ملک سے فرقہ پرستی اور بدعنوانیوں پر مشتمل سیاست کے خاتمہ کے لئے عام آدمی پارٹی نے ایک بہترین متبادل پیش کیا ہے۔ اب یہ ہندوستانی عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مستقبل کو بہتر بنائیں۔ ہماری شکست سے ہمیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا، لیکن ہندوستان پر اس کا بے حد مضر اثر ضرور پڑے گا۔ ہندوستان میں نہ صرف بھارتیہ جنتا پارٹی بلکہ کانگریس و دیگر سیاسی جماعتیں بھی فرقہ وارانہ تفریق کے ذریعہ سیاسی مفادات کے حصول میں مصروف ہیں۔ محترمہ شاذیہ علمی قائد عام آدمی پارٹی نے آج ایک خصوصی ملاقات کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ محترمہ شاذیہ علمی نے بتایا کہ ہندوستانی عوام کو فرقہ وارانہ خطوط پر منقسم ہوئے بغیر ترقی اور ملک کی دولت کے حساب پر توجہ دینی چاہئے۔ انھوں نے حالیہ عرصہ میں ان کے متنازعہ ریمارک کے متعلق استفسار پر بتایا کہ وہ آج بھی اپنے بیان پر قائم ہیں اور انھیں پارٹی کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ شاذیہ علمی نے کہا کہ آج ہندوستان ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے لئے عوام میں نفرت پھیلاتے ہوئے ان کی توجہ ایسے اُمور سے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو عوام کی ترقی کے بنیادی مسائل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی جن نظریات کے ساتھ عوام کے درمیان ہے، اس کا مقصد ملک کی سیاست کو پاک کرنے کے علاوہ ہندوستان کو حقیقی ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ مودی کو انھوں نے ملک کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک آمرانہ رویہ کا حامل شخص جمہوری ملک کا سربراہ بنے؟ انھوں نے بالواسطہ طور پر نریندر مودی کو ملک کی تقسیم کا موجب بننے کی پیش قیاسی کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے اہمیت دیئے جانے کے فوری بعد انھوں نے پارٹی کو ہی منقسم کردیا جوکہ ان کے مستقبل کے عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے سیکولر ڈھانچہ کی برقراری کے لئے نریندر مودی یقینا خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں، لیکن ہندوستان کا سیکولر خمیر اس بات کو برداشت نہیں کرے گا۔ شاذیہ علمی نے مودی کا ہوا کھڑا کرنے کے لئے کانگریس کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ملک میں جو حالات پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے، اس کے نتیجہ میں مودی کو فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دونوں جماعتیں اپنی بقاء کے لئے بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کا تذکرہ کررہی ہیں جب کہ دونوں سیاسی جماعتوں کے بیشتر قائدین بدعنوانیوں کے واقعات میں ملوث ہیں۔ شاذیہ علمی نے کہا کہ آج ہندوستانی سیاست میں نظریات کی جنگ شروع ہوچکی ہے اور بتدریج حالات تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ عوام میں سوال کرنے کے رجحان میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور عوام بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے علاوہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی سیاست کے خاتمہ کے خواہشمند ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی کو قومی سطح پر بہترین عوامی ردعمل حاصل ہورہا ہے اور انھیں اُمید ہے کہ عام آدمی پارٹی 30 تا 50 حلقہ لوک سبھا سے زبردست کامیابی حاصل کرے گی۔ شاذیہ علمی نے بتایا کہ عوام میں اس بات کا احساس پیدا ہوچکا ہے کہ کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی دونوں ہی عوام کے جذبات کا استحصال کرتے ہوئے بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے علاوہ کالے دھن جیسے اُمور سے عوامی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے حیدرآباد کے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ حیدرآباد ایک تاریخی شہر ہے اور اس شہر کے عوام سے بھی انھیں بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ یوم جب انھوں نے پرانے شہر کا دورہ کیا تو ایسا محسوس ہوا کہ شہر میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ انھوں نے مجلسی قیادت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج ترقی و خوشحالی کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، لیکن شہر میں ایسا کچھ محسوس نہیں ہورہا ہے۔ شاذیہ علمی نے مسلمانوں کو تحفظات کے سلسلہ میں عام آدمی پارٹی کے نظریات کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عام آدمی پارٹی مساوی ترقی کے علاوہ ہر شخص کو سرکاری و خانگی ملازمتوں کی مساویانہ فراہمی کا منصوبہ تیار کئے ہوئے ہے۔ جو لوگ مودی کو پبلسٹی فراہم کرتے ہوئے عوام میں یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ نریندر مودی ملک کی ترقی کرسکتے ہیں، وہ درحقیقت اپنے سیاسی سرپرستوں کے اشاروں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ شاذیہ علمی نے بتایا کہ ملک بھر میں جو تبدیلی کی لہر پیدا ہوئی ہے، اس کے لئے عام آدمی پارٹی نے عوام میں شعور اُجاگر کیا ہے اور عوام کا شعور انقلاب کا نقیب ثابت ہوگا۔ دہلی میں دوبارہ اسمبلی انتخابات کی صورت میں عام آدمی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی کا ادعا کرتے ہوئے شاذیہ علمی نے کہا کہ دہلی کے عوام پارٹی کے طرز کارکردگی سے خوش ہیں اور انھیں اُمید ہے کہ دہلی کے عام انتخابات میں جہاں 7 حلقہ جات لوک سبھا کے لئے انتخابات منعقد ہوئے، ان میں 5 حلقوں پر عام آدمی پارٹی کو کامیابی حاصل ہوگی۔ انھوں نے بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو بدعنوانیوں و بے قاعدگیوں کے معاملات پر تبصرہ کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، کیونکہ بی جے پی نے یدی یورپا اور صاحب سنگھ ورما کے فرزند جیسے بدعنوان افراد کو ٹکٹ دیتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ بی جے پی بدعنوانیوں کے معاملات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ شاذیہ علمی نے بتایا کہ ملک میں بدعنوان کارپوریٹ اداروں کے سبب دیانت دار صنعت کاروں کو مواقع میسر نہیں آرہے ہیں اور اس کے لئے بھی کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی ذمہ دار ہیں، کیونکہ دونوں سیاسی جماعتیں امبانی اور اڈانی کے اشاروں پر کام کررہی ہیں اور ان کے مفادات کا تحفظ دونوں سیاسی جماعتیں اپنی ذمہ داری تصور کرتی ہیں۔ شاذیہ علمی نے کہا کہ عام آدمی پارٹی دونوں سیاسی جماعتوں سے ملک کی معیشت کو ہونے والے نقصانات بالخصوص چارہ اسکام، کوئلہ اسکام، سی ڈبلیو جی، گیس کی قیمتیں، ٹوجی اسکام اور دیگر اسکامس کے سبب ہوئی تباہی کے متعلق استفسار کرتی ہے، لیکن دونوں سیاسی جماعتیں اس بات کا جواب دینے سے فرار اختیار کررہی ہیں۔ انھوں نے اس موقع پر ایک شعر کہتے ہوئے کہا کہ
تو اِدھر اُدھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
ہمیں رہزنوں سے گِلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
انھوں نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی دیانت دار صنعت کاروں کے لئے مستحکم پالیسی رکھتی ہے تاکہ ملک میں بدعنوان کارپوریٹ کے خاتمہ کے ذریعہ ملک کو معاشی اعتبار سے مستحکم بنایا جاسکے۔ انھوں نے عام آدمی پارٹی پر الزامات عائد کرنے والی سیاسی جماعتوں کو خوفزدہ سیاسی قائدین کی ٹولیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی پارٹی سیاست میں موروثیت، سیاست میں بدعنوانی اور سیاست میں فرقہ پرستی کے خلاف جدوجہد کررہی ہے اور اس کی یہ جدوجہد ملک کے جمہوری نظام کو مستحکم بنانے کے لئے ہے۔ محترمہ شاذیہ علمی نے بتایا کہ ملک کے عوام میں فرقہ پرستی نہیں ہے، لیکن بعض سیاسی جماعتیں دونوں طبقات میں نفرت پھیلانے کی کوشش کررہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گاندھی خاندان کی نشست امیٹھی میں کمار وشواس، راہول گاندھی کے خلاف بہترین مظاہرہ کررہی ہے۔ اسی طرح اروند کجریوال بھی وارانسی کے رائے دہندوں میں فرقہ واریت سے پاک سیاست کے متعلق شعور اُجاگر کرتے ہوئے بدعنوانیوں کے خلاف ترقی اور خوشحالی کی بنیادوں پر انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ دونوں ہی پارلیمانی حلقوں سے عام آدمی پارٹی ہی نہیں بلکہ ہندوستان کے عوام کو کافی توقعات وابستہ ہیں۔