فرقہ وارانہ واقعات سے سیکولرازم کو خطرہ لاحق

مذہبی رواداری وقت کی اہم ضرورت۔فاروق عبداللہ کا بیان
سرینگر۔/6اکٹوبر، ( سیاست ڈاٹ کام )اتر پردیش کے ایک گاؤں دادری میں بیف کے استعمال کی افواہ پر ایک شخص کو موت کے گھاٹ اُتاردینے کے واقعہ پر اظہار غم و غصہ کے دوران سابق مرکزی وزیر فاروق عبداللہ نے اس امر کو افسوسناک قرار دیا کہ ملک میں سیکولرازم کا قتل کیا جارہا ہے اور مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ قوم کی حفاظت کیلئے تمام مذاہب کا احترام کیا جائے۔ فاروق عبداللہ نے آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ہندوستان میں جس کی شناخت ایک سیکولر ملک کی حیثیت سے ہے سیکولرازم کا گلا گھونٹ دیا جارہا ہے جبکہ دستور ہند نے ہر ایک شہری کو یہ حق عطا کیا ہے کہ وہ اپنے عقیدہ اور مذہب کی تبلیغ اور عمل کرسکتا ہے اور کسی کو دوسرے مذہب پر حملہ کی اجازت نہیں دیتا۔ سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر نے بتایا کہ تمام مذاہب کے لوگ ہندوستان میں امن و سکون کے ساتھ زندگی گذار رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہندوستان اب تک محفوظ ہے، لیکن جب سے آر ایس ایس نے ماحول کو گرم کردیا ہے اسوقت سے منافرت میں اضافہ ہوگیا ہے، خدا نہ کرے کہ ایسی کوئی بات ہوجائے جو کہ ہندوستان کیلئے خطرہ بن جائے۔ دہلی میں جو لوگ مسند اقتدار پر بیٹھے ہیں انہیں یہ سوچنا چاہیئے کہ آیا وہ ایک بہتر ہندوستان کیلئے منظم کوشش کررہے ہیں یا پھر ایسا ہندوستان جہاں پر روزانہ دنگا فساد ہوتا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں حکمران طبقہ سے اپیل کرتا ہوں کہ اگر وہ ایک سیکولر ہندوستان کا تحفظ چاہتے ہیں تو تمام مذاہب کا احترام کریں اور دیگر مذاہب کو سمجھنے کی کوشش کریں۔