نئی دہلی ۔ 6 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے آج کہا کہ وزارت داخلہ نے متنازعہ فرقہ وارانہ تشدد بل میں تاخیر کردی جو آخر کار قانون نہیں بن سکا۔ ’’جب سے میں وزیر بنا، میں نے اسے آگے بڑھانا شروع کیا۔ میں نے وزیر داخلہ سے ملاقات کی۔ میں نے معتمد داخلہ سے بھی ملاقات کی… واضح ہوا کہ وہ (اس معاملہ میں) زیادہ مشتاق نظر نہیں آئے‘‘ رحمن خان نے یہاں انڈین ویمنس پریس کارز کے ارکان کے ساتھ گفتگو کے دوران یہ بات کہی۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا وہ اس بل کی عدم پیشکشی کیلئے وزارت داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ دراصل بیوروکریسی کی تاخیر ہوئی جہاں اگر بیوروکریٹس تاخیر کرنا چاہیں تو اس میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض اوقات آپ یا تو اسے ہماری کمزوری قرار دیں گے یا سیاسی کمزوری یا پھر وزیر کی کوتاہی کہیں گے کہ ہم اس مسئلہ کو آگے بڑھانے سے قاصر رہے۔
رحمن خان نے جو 2012 ء میں وزیر اقلیتی امور بنے جبکہ سشیل کمار شنڈے وزیر داخلہ تھے، انسداد فرقہ وارانہ تشدد (انصاف تک رسائی اور تلافیاں) بل کے تعلق سے اظہار خیال کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جسے آخر کار کابینہ نے منظوری دی، پارلیمنٹ میں منظور نہیں کیا جاسکا کیونکہ ’’سیکولر پارٹیاں‘‘ بھی اس بل کو روکنے میں اپوزیشن کی صفوں میں شامل ہوگئیں تھیں۔ انہوں نے مزید کہا ، ’’بالآخر ہم نے ایک بل لایا، کابینہ نے اسے منظوری دی اور ہم اسے پارلیمنٹ میں متعارف کرنا چاہتے تھے۔ ہمیں پتہ تھا کہ ہم اسے منظور نہیں کراسکیں گے پھر بھی ہم نے پیش کیا لیکن لمحہ آخر میں اپوزیشن نے سوال اٹھایا کہ آپ کو یہ بل متعارف کرنے کا حق نہیں کیونکہ یہ ریاست کے امور میں مداخلت ہے۔ حتیٰ کہ سیکولر پارٹیوں نے بھی اس کی مخالفت کی‘‘۔