ممبئی ۔ /18 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) فرقہ بواہیر داؤدی کے روحانی پیشوا سیدنا برہان الدین کے سانحہ ارتحال پر لاکھوں سوگواران آخری دیدار کیلئے جمع ہوئے اور اسی دوران اچانک بھگدڑ میں 18 افراد کی موت واقع ہوگئی جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے ۔ یہ افسوسناک سانحہ میٹروپولیٹین شہر ممبئی کے مالا بارہل میں پیش آیا۔ سیدنا برہان الدین کا کل ان کے مکان میں بعمر 102 سال قلب پر حملہ کی وجہ سے انتقال ہوگیا ۔ یہ مکان چیف منسٹر مہاراشٹرا کی سرکاری رہائش گاہ کے علاقہ میں واقع ہے ۔
انتقال کی اطلاع ملتے ہی لاکھوں عقیدتمند ان کے آخری دیدار کیلئے جمع ہونا شروع ہوگئے اور بھگدڑ کا غیرمتوقع واقعہ پیش آیا ۔ حکام یہ بتانے سے قاصر ہیںکہ بھگدڑ شروع کس طرح ہوئی ۔ مرنے والوں میں دو کمسن اور پانچ معمر افراد بھی شامل ہیں ۔ ان میں اکثر کی موت دم گھٹنے کے سبب ہوئی ۔ آج لاکھوں سوگواران کی موجودگی میں سیدنا برہان الدین کی بھنڈی بازار میں واقع مقبرہ روضہ طاہرہ میں تدفین عمل میں آئی۔ ان کے فرزند اور جانشین سیدنا مفدل سیف الدین نے نماز جنازہ پڑھائی ۔میت کو پھولوں سے سجی کھلی گاڑی میں رکھا گیا تھا جس پر قومی پرچم تھا ۔
ارکان خاندان اور فرقہ کے سربراہان کے علاوہ پولیس عملہ ساتھ تھا ۔ اس کے علاوہ مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والوں نے انسانی زنجیر بناتے ہوئے سیدنا برہان الدین کو بدیدہ چشم وداع کیا ۔ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی ‘ وزیراعظم منموہن سنگھ اور مختلف سیاسی قائدین نے خراج عقیدت پیش کیا ۔ ممبئی پولیس کمشنر ستیہ پال سنگھ نے بتایا کہ زیادہ اموات دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہیں کیونکہ سوگواروں کا جم غفیر تھا جو تنگ راستوں میں پھنس گیا کیونکہ سیدنا کی قیامگاہ ’’سیفی محل ‘‘ کی گیٹس بند کردی گئی تھیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ممبئی اور اطراف و اکناف کے عوام آخری دیدار کیلئے یہاں پہنچے تھے اور تقریباً رات نو بجے تک ہر طرف عوام کا ہجوم جمع ہوگیا۔ یہاں کی سڑکیں تنگ ہیں جس کی وجہ سے دم گھٹنے کی کیفیت پیدا ہوئی ۔ یہاں عوام کو سانس لینے میں دشواری ہورہی تھی ۔ بعض بے ہوش ہوکر گرپڑے اور پھاٹک چونکہ بند کردی گئی تھی ‘ اس کی وجہ سے عوام ایک دوسرے پر گڑپڑے ۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرس کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ دم گھٹنے سے اموات ہوئی ہیں ۔ زخمیوں کو سیفی ہاسپٹل میں شریک کیا گیا ہے جہاں تین کے ماسوا تمام کو ڈسچارج کردیا گیا ۔ جے جے ہاسپٹل کے ڈاکٹرس نے جہاں آٹوپسی کی گئی بتایا کہ دم گھٹنے کے سبب کئی افراد کی موت واقع ہوئی ۔ ایک آئی پی ایس آفیسر نے اس سانحہ کا سبب بننے والے حالات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ کل فرقہ بواہیر کے قائدین نے بتایا کہ سیدنا کی قیامگاہ کے پاس ہجوم کو جمع ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ وہ آج جلوس جنازہ کے دوران خراج پیش کریں گے ۔ چنانچہ سکیورٹی انتظامات اس مناسبت سے کئے گئے ۔ تاہم فرقہ بواہیر کے قائدین نے کل 9 بجے شب کسی سے مشاورت کئے بغیر ہی اپنے عقیدتمندوں کو ایس ایم ایس کرنا شروع کردیا کہ سیدنا برہان الدین کی قیامگاہ پر آخری دیدار کی اجازت دی جارہی ہے ۔
اس کے ساتھ ہی شہر اور اطراف و اکناف سے عوام یہاں پہنچنا شروع ہوگئے ۔ اس آئی پی ایس آفیسر نے بتایا کہ سب کو ایس ایم ایس کرنے کے بعد تبدیل شدہ منصوبہ سے ہمیں مطلع کیا گیا ۔ یہ بھی بتایا گیا تھا کہ 4 تا 5 ہزار افراد یہاں آئیں گے چنانچہ سکیورٹی انتظامات اسی مناسبت سے کئے گئے لیکن دیکھتے ہی دیکھتے یہاں 60 ہزار سے زائد افراد جمع ہوچکے تھے ۔ سیفی محل کے دروازے کھلے تھے لیکن اسے اچانک بند کردیا گیا جس پر لوگوں نے زبردستی گھسنے کی کوشش کی ۔ اس سے افراتفری اور بھگدڑ کی کیفیت پیدا ہوگئی ‘ اس سے پہلے کہ پولیس مزید سکیورٹی انتظامات کرتی یہ سانحہ ہوچکا ۔ بعد ازاں ہزاروں سوگواران جلوس جنازہ میں شریک ہوئے جس کی وجہ سے جنوبی ممبئی کے کئی حصوں میں ٹریفک متاثر رہی ۔