سینٹ کوئنٹن فلاویر (فرانس) ۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) مشرقی فرانس کی ایک گیس فیکٹری میں ایک حملہ آور جس نے اپنے ہاتھ میں اسلامی پرچم تھام رکھا تھا، اس نے ایک شخص کو ہلاک اور دیگر کئی افراد کو زخمی کردیا۔ مشتبہ حملہ آور فیکٹری میں داخل ہوا اور وہاں پہنچتے ہی کئی دھماکو مادوں کوکارکرد بناتے ہوئے دھماکہ کردیا۔ فیکٹری کے قریب ایک شخص کی جلی کٹی نعش ملی ہے۔ ایک ذریعہ سے معلوم ہوا کہ مشتبہ حملہ آور ایک گاڑی پر سوار فیکٹری میں داخل ہوا اور کئی چھوٹے دھماکو آلات کو کارکرد کردیا جس کے بعد ایک زبردست دھماکہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ جلی کٹی نعش کی ہنوز شناخت نہیں ہوئی ہے۔ البتہ دھماکے کے مقام سے ایک پرچم برآمد ہوا جس پر عربی زبان میں کچھ تحریر ہے۔ اس حملہ میں ہلاک ہونے والا مشتبہ طور پر اسلام پسند شخص تھا جبکہ فرانسیسی صدر فرینکوئی اولاند نے اسے ’’دہشت گردانہ‘‘ حملہ قرار دیا ہے۔ اولاند نے جو حملہ کے وقت برسلز میں تھے، یوروپی یونین کی چوٹی کانفرنس کو مختصر کرتے ہوئے فرانسیسی دارالحکومت واپس ہوئے تاکہ ایمرجنسی میٹنگس کی صدارت کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ کا مقصد بلاشبہ دھماکہ کرنا رہا اور یہ دہشت گردانہ حملہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک گاڑی جو تیز رفتار سے ایک شخص چلارہا تھا اور شاید اس کے ساتھ کوئی دیگر بھی تھا، لیون سے تقریباً 40 کیلو میٹر دور واقع فیکٹری میں گھسادی گئی۔