فرانس اور برطانیہ کا روس میں امن مذاکرات میں شرکت سے انکار

30، جنوری (سیاست ڈاٹ کام) فرانس اور برطانیہ روس کے شہر سوچی میں ہونے والے شام امن مذاکرات میں حصہ نہیں لیں گے ۔ دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کے شام امن مذاکرات کے عمل کی حمایت میں یہ فیصلہ لیا ہے ۔فرانس اور برر طانیہ نے روس سے یہ بھی اپیل کی ہے وہ شام کی حکومت کو مثبت بات چیت کیلئے ساتھ لے کر آئے ۔ دونوں یوروپی ممالک کے ساتھ کچھ عرب ممالک کوبھی یقین ہے کہ روس کی طرف سے منعقد سوچی امن مذاکرات اقوام متحدہ کے قیام امن کے عمل کو کم کرنے اور اس سے مختلف ایک امن عمل چلانے کی کوشش ہے ۔ان ممالک کا خیال ہے کہ روس ایک مختلف امن عمل چلا کر اس کا رخ اپنے اتحادی ایران اور شام کے صدر بشار الاسد کے حق میں موڑنا چاہتا ہے ۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے کہاکہ سوچی امن مذاکرات کے سبھی فریق کو ایک ڈھانچے کے اندر اقوام متحدہ کے امن عمل کی حمایت کرنی چاہیے ۔ فرانس شام کی اپوزیشن کے فیصلے کو ذہن میں رکھتے ہوئے سوچی امن مذاکرات میں شامل نہیں ہو گا۔برطانیہ کے شام میں سفیر مارٹن لانگڈن نے ٹوئٹر پر کہاکہ برطانیہ سوچی مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا۔ ہم روس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے اثرات کا استعمال شام کو سمجھانے کے لئے کرے۔ یاد ہیکہ روس نے سوچی امن مذاکرات کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان برطانیہ، چین، فرانس اور امریکہ کو مدعو کیا تھا۔ شام کی اپوزیشن نے سوچی اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔

 

امریکہ کا حقانی نیٹ ورک پر الزام
واشنگٹن، 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کا ماننا ہے کہ ہفتہ کو افغانستان کی راجدھانی کابل میں ہوئے ایمبولینس بم دھماکہ افغانستان طالبان یعنی حقانی نیٹ ورک نے انجام دیا۔