فرانسیسی ساحلی قصبے میں برقینی پر عائد پابندی معطل

پیرس۔27اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) فرانس کی ایک عدالت نے خواتین کے سمندر میں برقینی پہن کرنہانے پر عائد پابندی کو معطل کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ یہ پابندی واضح اور سنجیدہ طور پر بنیادی حقوق اور عقائد کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں ہیومین رائٹس لیگ (ایک ڈی ایچ) اور اینٹی اسلاموفوبیا ایسوسی ایشن (سی سی آئی ایف) نے اس پابندی پر عدالت کو توجہ دلائی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برقینی پر عائد پابندی کو معطل کرنے کے عدالتی فیصلے کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے نے ایک حد مقرر کر دی ہے۔ اب فرانسیسی حکام کو یہ دکھاوا بند کر دینا چاہیے کہ یہ اقدامات خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے اٹھائے گئے ہیں۔ فرانس کے تقریبا ً30 شہروں کے میئروں نے ساحل پر برقینی پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کردیا تھا۔ برقینی ایک طرح کا تیراکی کا لباس ہے جو جسم میں مکمل ڈھانپنے کے ساتھ ساتھ سر کو بھی ڈھانپ کر رکھتا ہے۔ فرانس میں برقینی میں تنازع اس وقت کھڑا ہوا تھا جب پابندی عائد کیے جانے کے بعد نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے زبردستی برقینی کو اتروایا تھا اور ان تصاویر کے منظر عام پر آنے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔